سندھ میں شجرکاری مہم کیلیے نئی ٹیکنالوجی کااستعمال کیا جانے لگا۔ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے بال ٹریز ٹیکنالوجی کے ذریعے سندھ میں 10 لاکھ پودے لگائے جارہے ہیں۔ سندھ میں بڑھتی ہوئی گرمی کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی ادارے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے وزیراعظم کی شجرکاری مہم کا سندھ...
سندھ میں شجرکاری مہم کیلیے نئی ٹیکنالوجی کااستعمال کیا جانے لگا۔ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے بال ٹریز ٹیکنالوجی کے ذریعے سندھ میں 10 لاکھ پودے لگائے جارہے ہیں۔
سندھ میں بڑھتی ہوئی گرمی کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی ادارے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے وزیراعظم کی شجرکاری مہم کا سندھ سے آغاز کردیا گیا ہے۔
ٹی سی پی کی جانب سے شجرکاری مہم کے لیے بال ٹریز نامی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ ملک میں پہلی بار متعارف کرائی گئی بال ٹریز ٹیکنالوجی کے ذریعے باغات کی مٹی کے چھوٹے چھوٹے بال بنائے جاتے ہیں جس میں نیم، کھجی اور دیگر درخت کے بیج مٹی کے بال میں ملا کر تیار کیا جاتا ہے۔
تیارہونے وال بال کو کراچی سمیت سندھ کی شاہرات پر پھینکا جارہا ہے۔ مون سون کی جیسے بارشیں شروع ہونگی تو پانی کے قطرے پڑتے ہی مٹی کے بال سے پودے نکلنے شروع ہوجائیں گے۔
ٹی سی پی انتظامیہ کی جانب سے بال ٹریز کا کامیاب تجربہ کرنے کے بعد صوبے بھر میں مہم شروع کی گئی ہے جس میں اب تک ایک لاکھ بال بناکر پھینکے جا چکے ہیں اور مزید نو لاکھ بال بنا کر شاہراہوں، اسکولوں، خالی پلاٹ پر پھینک دیا جائے گا۔
چیئرمین ٹی سی پی ڈاکٹر ریاض میمن کا کہنا ہے کہ نیم کے دس لاکھ درخت لگانے سے دو ڈگری گرمی میں کمی واقع ہوگی اور بارشوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس مہم کے ذریعے کراچی سمیت سندھ کے شہروں میں 10 لاکھ پودوں کا اضافہ ہوگا اور یہ مہم 3 سال جاری رہی تو صوبے میں گرمی کی بڑھتی ہوئی تپش پر کسی حد تک قابو پایا جاسکے گا۔