ریسٹورنٹ مالکن کی جانب سے منیجر کی انگریزی کا مذاق اڑانے کا معاملہ بادی النظر میں بہت آگے نکل چکا ہے۔ ہفتے کو رات گئے تک اسلام آباد میں کنولی کے باہر اردو مشاعرہ جاری رہا جس میں نوجوان شاعروں نے اپنا کلام سنایا اور سامعین نے خوب داد دی۔
گزشتہ رات سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں رستوران کی مالکن اپنے منیجر کی انگریزی کا مزاق اڑا رہی ہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے مالکن پر تنقید کے ساتھ ساتھ ہوٹل کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی جس کے باعث ہفتے کو ریستوران میں سناٹا رہا۔
Mushaira outside #Cannoli! #DecolonizeLanguage pic.twitter.com/Hvd6BHHhwg
— Usama Khawar ☭ (@UsamaKhawar) January 23, 2021
معاملہ صرف یہاں پر نہیں رکا بلکہ اردو سے محبت کرنے والوں نے دو قدم آگے بڑھ کر کنولی کے باہر اردو مشاعرہ منعقد کرنے کا اعلان کیا اور سوشل میڈیا پر اس کی خوب تشہیر کی۔ مشاعرے کیلئے فیس بک پر بنائے گئے ایونٹ میں 2 ہزار کے قریب لوگوں نے دلچسپی ظاہر کی تھی۔
ہفتے کی شام سے کنولی کے باہر نوجوان شعرا اور اور دیگر لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے جن میں زیادہ تعداد طلبہ کی تھی۔ مشاعرے میں مرد و خواتین نے یکساں شرکت کی۔
Urdu Mushaira at #Cannoli
related tags:#BoycottCannoli #cannoli #CannoliOwners #desi #ARYNewsUrdu #Urdu #Islamabad #CannoliByCafeSoul #canoli pic.twitter.com/kLBGr59Hrw
— Affan. (@affanshykh) January 23, 2021
شرکا نے مشاعرے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں جن میں شعرا اپنا کلام سنا رہے ہیں اور سامعین دل کھول کر داد دے رہے ہیں۔ ابتدائی طور پر مشاعرہ کھڑے کھڑے شروع ہوگیا مگر جیسے جیسے شام ڈھلتی گئی، شرکا کی تعداد بڑھتی گئی اور رات گئے تک شرکا فٹ پاتھ پر بیٹھ گئے۔
بعض شعرا نے اپنا کلام ترنم کے ساتھ سنایا جس پر شرکا جھومتے رہے۔
Zara zor say bolo… AWAISSSS 😂🤣
Live from the Cannoli mushaira xD pic.twitter.com/K8PkToqogT
— Sannaan Siddique (@SannaanSiddique) January 23, 2021
مشاعرے کے دوران چند منچلوں نے ہوٹل کے مشہور ہونے والے منیجر اویس کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ ٹوئٹر پر شیئر ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نوجوان پوری قوت کے ساتھ نعرہ لگاتا ہے اور اس کے ساتھی پوری شدت کے ساتھ ’اویس‘ کہہ کر اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
گزشتہ روز وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو خواتین عظمیٰ اور دیا پہلے اپنا اور پھر اپنے مینیجر اویس کا تعارف کرواتی ہیں اور پھر ان میں سے ایک مینیجر سے سوالات پوچھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:انگریزی بولنے والی خواتین کوشنیرااکرم کاچیلنج
دیا پوچھتی ہیں کہ کتنے عرصے آپ یہاں کام کررہے ہیں جس پر مینیجر بتاتا ہے کہ وہ تقریباً نو سال سے اس ریستوران میں ملازم ہیں۔ دیا اپنی دوست کو بتاتی ہیں کہ اویس ان لوگوں میں سے ایک ہے جنہیں ریستوران کے آغاز میں ہی رکھا گیا تھا۔ پھر وہ پوچھتی ہے کہ آپ نے انگلش کی کتنی کلاسیں لی ہیں؟
اس پر مینیجر نے جواب دیا کہ اُنھوں نے چھ ماہ کے تین کورس کر رکھے ہیں۔ اس پر ایک خاتون اُن سے انگلش میں بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ کیا آپ لوگوں سے بات کرتے ہوئے ان سے انگلش میں کچھ کہہ سکتے ہیں؟ ساتھ ہی عظمی مینیجر اویس سے کہتی ہیں کہ وہ اپنا تعارف کروائیں۔
یہ بھی پڑھیں:انگریزی نہ آنےپر مذاق اڑانےوالی رستوران مالکن کی ویڈیو وائرل
مینیجر اس پر ہچکچاتے ہوئے ٹوٹی پھوٹی انگلش میں بمشکل ایک جملہ ہی بول پاتے ہیں۔ جس پر دونوں خواتین منیجر کو مذاق کا نشانہ بناتے ہوئے تضحیک آمیز لہجے میں کہتی ہیں کہ آپ اندازہ لگائیں اس شخص کے ساتھ ہم اتنے عرصے سے کام کررہے ہیں اور اسے انگریزی کا ایک لفظ نہیں آتا اور یہ ہمارے اتنے اچھے ریسٹورنٹ کا منیجر ہے۔
Translation: we berate our staff privately (& record this for some reason). We pretend they don’t mind because it allows us to continue, & they’re stuck with us because the elite treat other classes like this everywhere basically, & they need money. Also, Pakistan zindabad. pic.twitter.com/ICYCpfaNkU
— Nida Kirmani (@NidaKirmani) January 21, 2021
بعدازں ریستوران کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ انھیں اپنی ٹیم کے ایک رکن کے ساتھ ’ہلکی پھلکی گفتگو‘ کو لوگوں کی جانب سے غلط رنگ دینے پر افسوس اور حیرانی ہے اور انھیں اپنے ملازمین کے ساتھ اچھے سلوک پر کسی کو صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
آپ کے تبصرے :
ریستوران کی طرف سے وضاحت عذرِ گناہ بد تر از گناہ کے مترادف ہے۔شرم ان کو مگر نہیں آتی
انگریزی کے غلام کینولی کو اردو میں معذرت کرنی چاہیئے