فائل فوٹو
ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 12 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مسلم لیگ ن کے رہنماء مفتاح اسماعیل، سابق چئیرپرسن اوگرا عظمی عادل، ایم ڈی ایئربلیو چوہدری اسلم، سابق ایم ڈی سوئی سدرن محمد امین اور شیخ عمران الحق پر فرد فرم عائد کی گئی۔
احتساب عدالت راولپنڈی کے جج اعظم خان نے شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او پر فرد جرم عائد کی۔ جس پر شاہد خاقان، مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
عدالت نے ملزمان حسین داؤد اور عبدالصمد داؤد پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کی۔ دونوں ملزمان کی جانب سے علی ظفر ایڈووکیٹ احتساب عدالت میں موجود تھے، ان ملزمان نے بھی صحت جرم سے انکار کر دیا۔
عبداللہ خاقان عباسی پر کرونا کے باعث گھر پر عدالتی اسٹاف کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی اورانھوں نے بھی صحت جرم سے انکار کردیا۔
احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں مجموعی طور پر پانچ ملزمان پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کی، عدالت نے تمام ملزمان کے انگوٹھے کے نشانات اور دستخط کے ساتھ شناختی کارڈ نمبرز لینے کی ہدایات بھی کی۔
جج احتساب عدالت نے کہا کہ صرف ایک ملزم عامر نسیم کا انتظار کررہے ہیں، اس کی آمد پر فرد جرم عائد ہوگی۔
عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں استغاثہ سے 19نومبر کو شہادتیں طلب کرلیں۔
ایل این جی ریفرنس 6 اگست کو دائر کیا گیا تھا جس میں نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ 2013 سے 2017 تک عباسی اور اس کے بیٹے کے بینک اکاؤنٹس میں 1.4 ارب روپے اور 1.2 ارب روپے کے غیر واضح ذخائر جمع کرائے تھے۔