ڈاکو مطالبہ کرتے ہیں کہ پوری رقم نکال دو
کراچی میں اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ کوئی شخص بینک سے بھاری رقم نکلوا کر نکلا اور ڈاکو اس کے پیچھے پہنچ گئے۔
شہر میں اس صورتحال میں یہاں تک بھی ہوتا ہے کہ شہریوں نے مختلف حصوں میں چھپائی ہوئی رقم کا کچھ حصہ حوالے کیا تو ڈاکو مطالبہ کرتے ہیں کہ پوری رقم نکال دو۔ ایسے میں ایک سوال یہ جنم لیتا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ بینکوں کے ملازمین ہی میں سے کسی کی جانب سے معلومات لیک کی جاتی ہوں۔
کراچی میں اشرف نامی ایک شہری احسن آباد کے قریب ایک نجی بینک سے 15 لاکھ روپے رقم نکلوا کر نکلے تو انہیں راستے میں لوٹ لیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے رقم کا پیکٹ پھاڑ کر انہیں مختلف جگہوں پر رکھا تھا۔ بینک سے نکلنے کے بعد 2 ڈاکوؤں نے ان کا پیچھا کیا اور ان کی گاڑی روک کر رقم کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کچھ رقم ڈاکوؤں کو دی تو ان میں سے ایک نے کہا کہ پوری رقم ہمارے حوالے کرو ہم جانتے ہیں کہ تم بینک سے 15 لاکھ روپے نکلوا کر لائے ہو۔
اسی اثناء میں میں ڈاکو نے پستول کا رخ شہری کی طرف کرکے گولی مارنی چاہی تو اس کی نظر پاؤں میں بندھے پیکٹ پر پڑ گئی اور دونوں پوری رقم لے کر فرار ہوگئے۔
تھانے میں اس واردات کی ایف آئی آر کرانے آئے شہری نے شک ظاہر کیا کہ بینک سے انفارمیشن لیک ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے مینیجر کے کمرے میں چیک دیا تھا۔
متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں بینک کا عملہ ان سے کسی قسم کا تعاون نہیں کررہا اور نہ ہی سی سی ٹی وی فوٹیج انہیں دینے پر تیار ہے۔