پاک افغان سرحد بند ہونے کے باعث 200 سے زائد پاکستانی ڈرائیورز گاڑیوں کے ہمراہ افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں جن کے پاس اشیائے خورونوش سمیت سر چھپانے کیلئے چھت بھی نہیں ہے۔ ٹرانسپورٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی اسکریننگ کرکے پاکستان واپس لایا جائے۔
آل ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن شمالی وزیر ستان کے صدر نور علی خان نے محمد یاسین خان اور دیگر کے ہمراہ بنوں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند دن قبل پاکستان سے ہماری مال بردار گاڑیاں غلام خان تجارتی شاہراہ کے ذریعے باقاعدہ ٹوکن لے کر افغانستان چلی گئی تھیں جنہوں نے مال اُتار کر واپس پاکستان کا رخ کرلیا تو پاک افغان بارڈر کو کروانا وائرس کے پیش نظر آمد ورفت کیلئے بند کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے اب ہماری ڈھائی سو کے قریب ڈرائیورز اور کنڈکٹرز سرحد کے اس پار زیروپوائنٹ پر پھنسے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈرائیوروں کے پاس خوراک کا بندوبست ہے نہ ہی وائرس کے خطرات سے محفوظ ہے۔ افغانستان میں پہلے کورونا وائرس پھیل چکا ہے جس کی وجہ سے ہمارے سیکڑوں ڈرائیورز کی زندگی خطرے میں پڑگئی ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ دوسری طرف یہ ڈرائیورز یا تو روزانہ کی دیہاڑی یا کرایہ پر گاڑیاں لے کر محنت مزدوری کرتے ہیں۔ اگر اسی طرح یہ لوگ وہاں پھنسے رہے تو سیکڑوں خاندان فاقے کا شکار ہوجائیں گے۔
ٹرانسپورٹرز نے مطالبہ کیا کہ پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے غلام خان پاک افغان بارڈر پر اسکرننگ کا انتظام ہو چکا ہے جس سے ان پھنسے پاکستانی ڈرائیوروں کی سکرننگ کرکے اُنہیں پاکستان آنے دیا جائے۔ جن ڈرائیورز یا کنڈکٹرز میں وائرس کی علامات پائی جاتی ہیں اُنہیں بے شک پالیسی کے مطابق اسپتال میں داخل کرایا جائے لیکن ان کی جان ومال کی تحفظ کا یقینی بنایا جائے۔