اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کےخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔
عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب وزیر اعظم کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے جبکہ شک کا فائدہ ہمیشہ پاکستانی عوام کے نمائندوں کے حق میں جانا چاہیئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر آج صبح فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اس سے قبل چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سلیم اللہ خان سے استفسار کیا تھا کہ آپ کو وزیراعظم کی تقریر سے کیا پریشانی ہے؟ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ وزیراعظم نے عدلیہ کی تضحیک کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں تنقید کو ویلکم کرتی ہیں، جس پر درخواست گزار نے موقف دیا کہ تنقید اور تضحیک میں فرق ہوتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ توہین عدالت فرد اورعدالت کے درمیان ہوتی ہے۔
درخواست گزار نے بتایا کہ میں آفیسر آف دی کورٹ ہوں اور عدالت کو آگاہ کر رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے توہین عدالت کا کل والا فیصلہ پڑھا ہے؟ اس میں توہین عدالت کے حوالے سے اصول طے کر دیئے ہیں۔ پہلے آگاہی نہیں تھی ابھی تو توہین عدالت کے حوالے سے آگاہی بھی ہوگئی ہے۔ کیا آپ منتخب وزیراعظم کا ٹرائل کرانا چاہتے ہیں؟ کیا آپ اس کے نتائج سے آگاہ ہیں؟
گزشتہ روز سابق آئی جی سلیم اللہ خان کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وزیراعظم نے اپنی 18 نومبر کی تقریر میں توہین عدالت کےساتھ عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی بھی کوشش کی۔ توہین عدالت کا الزام اُن کی تقریر کے متن سے واضح ہے۔
درخواست کےساتھ وزیراعظم عمران خان کی تقریر کی ریکارڈِنگ اور ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں جمع کرایا گیا ہے جبکہ عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی۔