رازوں سے پردہ اٹھا دیا
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ ختم کرنے کے کافی دن بعد اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات سے معمولی پردہ اٹھا دیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وزیراعظم کے استعفیٰ کے علاوہ کوئی راستہ قبول نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد میں آزادی مارچ ختم کرانے کے لیے بلوچستان میں حکومت اور سینیٹ کے چیئرمین کا عہدہ پیش کیا گیا مگر ہم عمران خان کے استعفیٰ کے علاوہ کسی بات پر آمادہ نہیں ہیں۔ اس لیے پیشکش ٹھکرا دی۔
انہوں نے کہا کہ ’لوگوں‘ کو کیا پتہ مجھے کتنی پیشکشیں ہوئیں۔ مجھے کہا گیا کہ بلوچستان حکومت اور سینیٹ کی چیئرمین شپ لیکر دھرنا ختم کریں اور ڈی آئی خان سے منتخب ہوکر پارلیمنٹ میں آجائیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا چوہدری شجاعت حسین بھی مانتے ہیں کہ شاید تین ماہ کے بعد کوئی وزیراعظم بننے کے لیے تیار نہ ہو۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم کسی سرکاری ملازم کی ایکسٹینشن کی سیاست میں نہیں پڑنا چاہتے مگر ادارے کسی پارٹی کی پشت پناہی نہ کریں اور اپنے آئینی کردار تک محدود رہیں۔