.
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شتریف علاج کیلئے بذریعہ ایئر ایمبولینس لندن پہنچ گئے، ان کے ہمراہ شہباز شریف اور 2 ذاتی ملازمین سمیت 4 افراد لندن گئے۔
سابق وزیراعظم قطر سے ہوتے ہوئے لندن پہنچے، شہباز شریف اور ڈاکٹر عدنان نواز شريف کے ہمراہ ایئر ایمبولینس میں موجود تھے۔ ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے ٹویٹر پیغام کے ذریعے طیارے کے لندن پہنچنے کی اطلاع دی۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق نواز شريف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ہے تاہم ضرورت پڑنے پر اس میں توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کا استقبال حسین نواز، حسن نواز اور سلیمان شہباز نے کیا۔
نواز شريف کے صاحبزادے حسين نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سب سے زيادہ اہم نواز شريف کا علاج کرانا ہے، ميری والدہ کی بیماری کو سياسی بنانے کی کوشش کی گئی، نواز شريف کا علاج کہاں ہوگا اس کو خفيہ رکھنے کی اپيل کروں گا۔
The Air Ambulance with Former PM #NawazSharif onboard landed in Doha, Qatar; will depart shortly after refuelling and air & medical crew change for London, UK.
Allah SWT Kareem ..— Dr. Adnan Khan (@Dr_Khan) November 19, 2019
کارکنان کی بڑی تعداد بھی قائد کی رخصتی کیلئے ائیرپورٹ پر موجود تھی، جہاں انہوں نے اپنے قائد کیلئے دعائیں مانگی اور نوافل ادا کیے۔ دوسری جانب جاتی امرا پر بھی کارکنان کی بڑی تعداد موجود رہی۔ مریم نواز شریف والد کے ہمراہ ایئرپورٹ نہیں آئیں۔ ڈاکٹروں کی تاکید کے باعث وہ جاتی امرا ہی رکی رہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ايئر ايمبولينس ميں آپريشن تھيٹر اور آئی سی يو کی مکمل سہولتيں موجود ہيں، جب کہ انتہائی نہگداشت کے ماہر ڈاکٹرز اور پيرا ميڈيکل اسٹاف بھی اس میں موجود ہے۔
نواز شریف لاہور کے حج ٹرمینل سے آج 19 نومبر بروز منگل کی صبح ساڑھے 10 بجے لندن روانہ ہوئے۔ سابق وزیر اعظم شریف میڈیکل سٹی کی ایمبولینس میں جاتی امرا سے لاہور ایئرپورٹ پہنچے۔ ان کی امیگریشن سمیت دیگر انتظامات حج ٹرمینل پر کیے گئے۔
واضح رہے کہ 16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست پر دورانِ سماعت وفاقی حکومت کا مؤقف مسترد کردیا اور نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی غیر مشروط اجازت دی۔
عدالت کے تجویز کردہ ڈرافٹ کے متن کے مطابق عدالت نے نئے بیان حلفی میں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لیے 4 ہفتوں کا وقت دیا۔ ڈرافٹ کے مطابق نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع بھی ہوسکتی ہے۔ عدالتی حکم پر نواز شریف کو اجازت دی گئی ہے، تاہم نوازشریف کا نام ای سی ایل پر برقرار رہے گا۔