طلبہ کا احتجاج جاری
بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے سکینڈل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے مختلف کمیٹیا ں کام کر رہی ہیں طلبہ اور اساتذہ نے وائس چانسلر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
جامعہ بلوچستان میں خفیہ کیمروں سے طلبہ اور طالبات کو مبینہ طور پر بلیک میل اور ہراساں کرنے کے خلاف احتجاج زور پکڑ رہا ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں دوسری مرتبہ معاملے پر بحث ہوئی اور اراکین اسمبلی نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا بلکہ گزشتہ اجلاس میں تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی میں تبدیلی کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب طلبہ و طالبات، یونیورسٹی اساتذہ اور سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں۔ اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے وی سی کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ اے ایس اے کے نائب صدر کہتے ہیں کہ موجودہ وائس چانسلر ماضی میں بھی ہراسگی کیس میں پر برطرف ہوچکے ہیں۔
اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں جن میں بلوچستان اسمبلی کی دس رکنی پارلیمانی کمیٹی، ایف آئی اے، وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم سمیت وائس چانسلر کی تشکیل دی گئی کمیٹی شامل ہیں۔
گورنربلوچستان امان اللہ یاسین زئی نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں جو بھی ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔