طلبہ کا انتظامیہ پر غفلت کا الزام
اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی میں طالبعلم جاں بحق ہوگیا جس پر ساتھی طلبہ نے انتظامیہ پر علاج کیلئے عدم تعاون کا الزام عائد کر دیا اور احتجاج کے ذریعے متاثرہ خاندان کی مالی امداد سمیت دیگر مطالبات تسلیم کر الیے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کہتی ہے دل کا دورہ انعام الحق کی موت کی وجہ بنا۔۔ جاں بحق نوجوان نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
وفاقی دارلحکومت کی کامسیٹ یونیورسٹی میں بی بی اے کا طالبعلم کلاس سے نکل کر اچانک گر پڑا اور چل بسا۔
ساتھی طلبہ نے الزام عائد کیا کہ انعام الحق کمرہ جماعت سے نکلا تو بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ ہم مدد کیلئے دہائیاں دیتے رہے لیکن انتظامیہ نے ایک نہ سنی۔
ایک طالب علم نے کہا کہ ہم نے ایمبولینس بلائی جو نہیں آئی۔ اپنی گاڑیاں پرائیویٹ آنے کا کہا ہے وہ بھی نہیں لے کر آئے۔ ایمبولینس ہوتی تو آکسیجن وقت پہ مل جاتی اور وہ بچ جاتا۔
دوسرے طالب علم نے کہا کہ ہم نے ان کو جاکے کہا سر پلیز بچے کی حالت بہت خراب ہے۔ اس کو اسپتال تک لے کے جانا ہے۔ انہوں نے کہا یہ ہماری سر دردی نہیں ہے۔
احتجاج کرنے والے طلبہ نے انعام الحق کے ورثا کیلئے 20 لاکھ روپے امداد اور ڈسپنسری اسٹاف تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا اور انتظامیہ کی جانب سے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر دیا۔
یونیورسٹی اعلامیے کے مطابق انعام الحق کو دل کا دورہ پڑا جسے طبی امداد کیلئے فوری اسپتال منتقل کیا گیا تاہم جان نہ بچائی جا سکی جبکہ پوسٹمارٹم نہ کرانے کا فیصلہ بھی طالبعلم کے والدین کی درخواست پر کیا گیا۔
انعام الحق دو بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ اس کی نماز جنازہ پی ڈبلیو ڈی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ادا کی گئی جس میں طالبعلم کے رشتہ داروں دوستوں اور اہل علاقہ نے شرکت کی۔ بعد ازاں ان کو سپرد خاک کردیا گیا۔