کولاج: سماء ڈیجیٹل
گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ریسٹورنٹ منیجر کی انگریزی کا تمسخراڑانے والی خواتین مالکان نے سوشل میڈیا پرشدید تنقید کا سامنا کرنے کے بعد اپنے کیفے ” کینولی بائے کیفے سول ” کا لوگو اردومیں تبدیل کردیا ہے۔
یہ ویڈیو20 جنوری کو کیفے کینولی کے انسٹاگرام پرجاری کی گئی تھی جسے عوامی ردعمل کے بعد ڈیلیٹ کردیا گیا تھا تاہم تب تک یہ سوشل میڈیا پروائرل ہوچکی تھی۔
A video purportedly showing the owners of a high-end restaurant in Islamabad giving a dressing down to the manager of the establishment for his inability to speak in #English has gone #viral. pic.twitter.com/rgS7ibk1pf
— The Express Tribune (@etribune) January 20, 2021
ویڈیو میں کینولی کی مالکان عظمیٰ اور دیا انگریزی میں اپنا تعارف کروانے کے بعد کہتی ہیں کہ ہم بور ہورہے تھے،اس لیے آپ کا تعارف اپنے منیجرسے کرواتے ہیں۔ منیجر انگریزی میں پوچھے جانے والے سوالات پراپنا تعارف کرواتے ہوئے بتاتے ہیں کہ وہ 9 سال سے یہاں کام کررہے ہیں۔
خاتون نے منیجرکی انگریزی سن کرپوچھاکہ آپ نے انگلش کی کتنی کلاسیں لی ہیں، بعدازاں تمسخرانہ انداز میں کہتی ہیں کہ یہ ہمارے مینجر ہیں جو 9 سال سے ہمارے ساتھ ہیں اور یہ وہ بہترین انگلش ہے جو یہ بولتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اویس کو دی جانے والی اچھی تنخواہ کا بھی ذکرکیا۔
تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر بعدازاں ریستورنٹ کی جانب سے بیان بھی جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ ” ہمیں اپنی ٹیم کے ایک رکن کے ساتھ ” ہلکی پھلکی گفتگو” کو غلط انداز میں لیے جانے پر افسوس اور حیرانی ہے، جہاں ہم کسی کو بھی ٹھیس پہنچنے پر معافی مانگتے ہیں وہیں ہمیں اپنے ملازمین کے ساتھ اچھے سلوک پر کسی کو صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہماری ٹیم ہمارے ساتھ ایک دہائی سے ہے اور یہ بات خود ایک گواہی ہے” ۔
View this post on Instagram
سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے اس بیان کو مستردکرتے ہوئے اسے تکبرانہ قرار دیا تھا۔
بعدازاں نجی نیوز چینل جی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کینولی کے منیجر اویس کا کہنا تھا کہ ویڈیو تو ویسے ہی بنائی تھی، مجھے کہا گیا تھا کہ اویس آج آپ کا انٹرویو ہے اور میں نے اپنے بارے میں بتادیا۔انہیں اور مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے بعد اتنا مسئلہ بن جائے گا۔
یہ سلسلہ یہیں نہیں تھما، 23 جنوری کو اردو سے محبت کرنے والوں نے دو قدم آگے بڑھ کر کینولی کے باہر اردو مشاعرہ بھی منعقد کیا اورسوشل میڈیا پربھی خوب تشہیر کی۔
Mushaira outside #Cannoli! #DecolonizeLanguage pic.twitter.com/Hvd6BHHhwg
— Usama Khawar ☭ (@UsamaKhawar) January 23, 2021
I recited one of my favourites at Urdu Mushaira outside #Cannoli
😍شکوہ ظلمت شب سےتو کہیں بہتر تھا
اپنےحصےکی کوئی شمع جلاتےجاتے@shiblifaraz sb!
Kami beshi muaaf🙏😂The BIGGEST take-home 4 #CannoliOwners & all of us is to NEVER mistreat ur employees!pic.twitter.com/C3z36lV7lF
— Maleeha Hashmey (@MaleehaHashmey) January 24, 2021
نوجوان شعرا اور طلبہ سمیت بڑی تعداد مشاعرے میں شریک ہوئی جس میں صحافی ملیحہ ہاشمی بھی شامل تھیں۔
View this post on Instagram
اب کینولی بائے کیفے سول کی جانب سے سوشل میڈیا اکاونٹس پر کیفے کالوگو انگریزی سے اردومیں تبدیل کردیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی۔ صارفین کی جانب سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ایسا غالبا شدید عوامی ردعمل کے تناظرمیں کیا گیا ہے۔
آپ کے تبصرے :
ذہنی غلامی کی انتہا ہے