تصویر: یوٹیوب
معروف شاعر و ادیب ، ماہر لسانیات اورلغت نویس نصیر ترابی گزشتہ روزعلالت کے باعث کراچی میں انتقال کر گئے۔
ان کے کریڈٹ پر بے انتہا مقبول غزل ” وہ ہمسفرتھا مگراس سے ہمنوائی نہ تھی” بھی ہے اورشاید بہت سے لوگوں کے علم میں نہ ہو کہ نصیرترابی کیلئےدلوں کو چھوجانے والے مصرعے لکھنے کا محرک مشرقی پاکستان کی علیحدگی بنی۔
ڈرامہ سیریل ” ہمسفر” کا ٹائٹل بنائی جانے والی اس غزل کوقرۃ العین بلوچ کی آوازمیں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔
نصیرترابی کی ایک یادگارویڈیوسوشل میڈیا پرخوب وائرل ہے جس میں وہ یہ غزل لکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہہ رہے ہیں ” سقوط ڈھاکہ کی اطلاع دوپہر 11 بجے مجھے اپنے دفترمیں ملی، سنتے ہی میں میرے میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے اورآنسوبہنے لگے کیونکہ پاکستان کیلئے یہ بہت جذباتی مسئلہ تھا۔ بس پھرمیں نے یہ غزل لکھ دی” ۔
وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہمنوائی نہ تھی۔۔
Naseer Turrabi sahb’s words on Fall of Dhaka. Very emotional pic.twitter.com/qo6dLEBab0
— Nisar Akber (@NisaarAkber) September 12, 2020
پندرہ جون 1945کوحیدرآباد دکن میں پیداہونے والے نصیر ترابی نامور خطیب علامہ رشید ترابی کے فرزند تھے۔ تقسیم ہند کے بعد خاندان نے پاکستان ہجرت کی، انہوں نے 1962 میں جامعہ کراچی سے ایم اے ابلاغ عامہ کیا۔
وہ پاکستان رائٹرگلڈ کے ایگزیکٹیو ممبر، سینڈیکیٹ جامعہ کراچی اور ایریا اسٹڈی سینٹریورپ کے ممبر بورڈ آف گورنر سمیت کئی کلیدی عہدوں پرفائزرہے۔ ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ”عکس فریادی” سال 1971 میں شائع ہوا۔