نئی دہلی : اپنی ہی سرزمین پر حملوں کا ڈھونگ رچانے والے بھارت نے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کیلئے ’ہنگامی بنیادوں پر دفاعی معاہدوں کی بھرمار کردی۔
ایک طرف جنوبی فوج نہتے بے گناہ اور کمزور کشمیریوں پر پلاسٹک گولیوں کا استعمال کر رہی ہے تو دوسری جانب دفاعی بجٹ میں اضافے کی بھوک بھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے گزشتہ دو سے تین ماہ کے دوران تقریباً 200 ارب روپے کے ہتھیاروں کے "ہنگامی معاہدے" طے کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے،ان معاہدوں کا مقصد بھگوڑے فوجیوں کو بھاگنے سے روکنے اور زیر تربیت افواج کو مختصر وقت میں جنگ کیلئے تیار کرنا ہے۔
وزارت دفاع کے حوالے سے جاری بیان کے مطابق اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ان معاہدوں کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بھارتی افواج 10 روز تک مسلسل "شدید لڑائی" کے قابل رہے سکے۔ اسے اسلحہ و گولا بارود اور دیگر جنگی آلات کے ختم ہوجانے کا خدشہ نہ ہو۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ستمبر میں مقبوضہ وادی کشمیر میں اڑی کے مقام پر ہونے والے اڑی واقعہ کے بعد بھارت نے روس، فرانس، اسرائیل سمیت کئی دیگر ممالک کے ساتھ کئی دفاعی معاہدوں پر تیزی دکھائی۔
اب تک اڑی واقعہ سے اب تک بھارتی فضائیہ نے 92 ارب بھارتی روپے کے 43 معاہدوں کو حتمی شکل دی جن میں سوکوئی 30 ایم کے آئی، میراج 2000 ایس اور ایم آئی جی 29 جنگی طیاروں کے لیے گولہ بارود اور پرزے شامل ہیں۔
بھارت کی جانب سے کیے جانے والے معاہدوں میں مال بردار طیاروں آئی ایل 76 ایس اور فضاء میں ایندھن بھرنے کے لیے استعمال ہونے والے آئی ایل 78 ایس اور فیلکن اے ڈبلیو اے سی ایس طیاروں کے سامان کی خریداری بھی شامل ہے، جب کہ فوج کیلئے ٹی 90 اور ٹی 72 ٹینکس کے انجن اور گولا بارود، کونکرز ٹینک شکن گائیڈڈ میزائلز اور اسمرچ راکٹس کی خریداری کے لیے روسی کمپنیوں کے ساتھ 58 ارب روپے کے 10 معاہدوں پر بھی دستخط کیے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ رواں مالی سال کیلئے بھارت نے دفاع کے لیے 27 کھرب 40 ارب روپے رکھے ہیں، جب کہ گزشتہ برس یہ رقم 24 کھرب 90 ارب بھارتی روپے تھا۔ سماء