کبھی بلب کا حال پوچھتی، تو کبھی دروازے کو اپنے قصے سناتی وہ اپنے کمرے میں تنہائی سے بھی زیادہ تنہاء تھی۔
وقت کٹ نہیں بلکہ کاٹ رہا تھا۔
دل کی دھک دھک، کبھی دستک، کبھی آہٹ تو کبھی قدموں کی چاپ لگتی۔
قرنطینہ کے دسویں روز تنہائی کی انتہاء نے اس کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کردیا۔
خاتون پولیس اہلکار نے جب پنکھے سے لٹکتی ہوئی لاش اتاری تو دور پڑا فون دسویں روز، بیل بجنے پر جیسے خوشی سے جھوم اٹھا۔
دوسری طرف سے ایک شخص بولا!۔
میڈم مبارک ہو، آپ کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔
آپ کے تبصرے :
کچی پنسل سے پکی تحریر،انسانی ضروریات اور جذبات کی انتہائی بہترین عکاسی،ڈیجیٹل دنیا میں افسانوی رنگ۔انوار صاحب زبردست