شمالی بلوچستان میں ہفتہ اور اتوار کی رات اس سال کی سرد ترین رات ریکارڈ کی گئی ہے، کان مہترزئی میں درجہ حرارت منفی 9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
کوئٹہ سمیت شمالی بلوچستان میں بھی شدید برفباری جاری ہے۔ ہنہ اوڑک میں راستے بند ہونے سے سیاح گھنٹوں پھنسے رہے۔ چمن ميں برف ہٹا کر کوژک ٹاپ ٹريفک کے ليے کھول دی گئی ہے۔
شدید برفباری کی وجہ سے این 50 شاہراہ کے مختلف مقامات پر برف جم گئی، کوئٹہ ژوب ہائی وے کو لائٹ ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا، برف باری کی وجہ سے کوئٹہ زیارت شاہراہ بھی ٹریفک کیلئے بند ہے۔
دوسری جانب جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کئی شہروں میں بھی موسلادھار بارش ہوئی ہے، پشاور میں آسمانی بجلی گرنے سے 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
دوسری جانب ملکہِ کوہسار مری میں شدید برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔ ملکہ کوہسار میں برف باری کا نیا سلسلہ شروع ہونے پر محکمہ موسمیات اور ٹریفک ڈپارٹمنٹ نے سیاحوں کو احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔
گلیات میں موسم سرما کی برفباری کا آٹھواں سلسلہ جاری ہے، جہاں دو فٹ تک برف پڑ چکی ہے۔ برفباری کے باعث گلیات میں دیہات کی رابطہ سڑکیں بند ہوگئی ہیں، جب کہ علاقے میں بجلی فراہمی بھی معطل ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے گلیات میں ہیوی مشینری مری ایبٹ آباد روڈ سے برف ہٹانے میں مصروف رہی۔ واضح رہے کہ گلیات میں درجہ حرارت نقطہ انجماد تک جا پہنچا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے اسنو سلائیڈنگ کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔
گزشتہ سانحہ کے بعد سیاحوں نے مری کا رخ تو کیا لیکن محتاط ہوگئے، شام ڈھلتے ہی واپس لوٹ گئے، واضح رہے کہ شام 4 بجے کے بعد مری میں سیاحوں کا داخلہ روک دیا گیا تھا۔ سانحہ کے بعد بھی پارکنگ مافیا باز نہ آئی، گاڑی پارک کرنے کے منہ مانگے پیسے وصول کرتے رہے۔
سندھ حکومت نے ماہی گیری اور سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ سندھ حکومت نے ماہی گیری اور سمندرمیں نہانے پر پابندی عائد کردی، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ماہی گیری اور سمندر میں نہانے کی پابندی 7 روز کے لیے ہوگی۔
محکمہ داخلہ سندھ نے دفعہ 144 کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
قبل ازیں کیٹی بندر کے سمندر میں 2 کشتیاں ڈوب گئیں، جس کے بعد ایک ماہی گیر کی لاش نکال لی گئی۔ کراچی کی کیٹی بندر کے قریب سمندر میں دو کشتیاں ڈوبنے کے معاملے پر ترجمان فشر فوک فورم کا کہنا ہے کہ ایک ماہی گیر غوث بخش کی لاش نکال لی گئی ہے، جب کہ 7 ماہی گیروں کی تلاش جاری ہے۔ کیٹی بندر کے قریب کھلے سمندر میں کراچی کی دو کشتیاں ڈوبنے کی تصدیق ہوگئی ہے، البحرالحسن کے 22 ماہی گیروں نے قریب موجود دوسری کشتی سے مدد لے کر جان بچائی، الصدیقی کے 8 ماہی گیر تاحال لاپتا ہیں۔
ایک کشتی میں 22 جب کہ دوسری کشتی میں 16 افراد سوار تھے، ایک کشتی کا نام البحرالحسن، دوسری کا نام الصدیقی ہے۔ البحرالحسن کے 22 ماہی گیروں نے ڈوبتے وقت قریب موجود دوسری کشتی سے مدد لےکر جان بچائی، الصدیقی کے 5 ماہی گیر تیر کر جان بچانے میں کامیاب ہوئے، تین ماہی گیروں کو سیکیورٹی ایجنسیوں نے ریسکیو کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کیٹی بندر میں ماہی گیروں کی کشتیاں گم ہونے کا نوٹس لے لیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر حیدرآباد اور فشریز ڈپارٹمنٹ کو ماہی گیروں کی مدد کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔