ریکوڈک کیس میں حکومت اور ٹیتھیان کمپنی کے درمیان جاری مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور ٹیتھیان کمپنی کے درمیان پچاس فیصد شیئرز پر اتفاق ہو گیا، معاہدہ فرورہ ميں ہونے کا امکان ہے اگر ڈیل فائنل ہوئی تو پاکستان پر لٹکتی 10 ارب ڈالر کی تلوار ہٹ جائے گی۔
کمپنی کا موقف ہے کہ ماضی کی قانونی چارہ جوئی میں جو کچھ ہوا ویسا حادثہ دوبارہ نہیں چاہتے اسلئے حکومت پاکستان سرمایہ کاری پر قانونی تحفظ کی ضمانت دے۔
خیال رہے کہ پا کستان اور ٹیتھیان کمپنی کے درمیان مذاکرات عدالت کے باہر تصفیہ کیلئے ہو رہے ہیں، اس سے قبل بیرون ملک ٹریبونلز دو مقدمات میں پاکستان کو 10 ارب ڈالر جرمانہ کر چکا ہے۔
سابقہ معاہدے میں پاکستان کا شیئر صرف 25 فیصد تھا تاہم ذرائع کے مطابق اب حکومت اور ٹیتھیان کمپنی کے درمیان پچاس فیصد شیئرز پر اتفاق ہو گیا۔
واضح رہے کہ ریکوڈک بلوچستان کے ضلع چاغی کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر کی وجہ سے مشہور ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں سونے کا دنیا کا پانچواں بڑا ذخیرہ ہے۔
یہ ایران اور افغانستان کی سرحد کے قریب نوکنڈی سے 70 کلومیٹر شمال مغرب میں صحرائی علاقے میں واقع ہے۔ یہ علاقہ ٹیتھیان کی پٹی میں واقع ہے جو ترکی اور ایران سے پاکستان تک پھیلا ہوا ہے۔
ریکوڈک کا معاملہ ٹیتھیان کاپر کمپنی اور حکومت پاکستان کے درمیان آسٹریلیا پاکستان دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدے کی خلاف ورزی اور تانبے اور سونے کے سب سے بڑے میں سے ایک کی کان کنی کے حقوق سے انکار پر ایک قانونی مقدمہ تھا۔