پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کے انتخاب کے لیے ہفتے کو بلائے گئے اجلاس میں میڈیا کو اسمبلی سیکرٹریٹ میں جانے سے روک دیا۔سابق صوبائی وزیر یاسر ہمایوں نے تمام حدود کو پھلانگتے ہوئے صحافی کا گلہ دباتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے ڈالیں جس کے بعد صحافی حکومتی رویے پر سراپا احتجاج بن گئے۔
ہفتے کی صبح پنجاب اسمبلی کےاجلاس کے موقع پر صحافیوں کو اسمبلی سیکرٹریٹ کی سکیورٹی نے اندر جانے سے منع کیا توصحافیوں نے احتجاج کیا۔
اس دوران سابق صوبائی وزیر راجہ یاسر ہمایوں آئے اور صحافیوں سے الجھ پڑے۔ انھوں نے دھمکی دی کہ صحافی بائیکاٹ کیوں کررہے ہیں،میں ان کو دیکھ لوں گا۔انہوں نے سینئر صحافی کا گلہ دبادیاجس پر صحافی سراپا احتجاج بن گئے۔
وزیراعلی پنجاب نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کے واقعہ کی انکوائرئ کرواؤں گا اوریاسر ہمایوں سے بات کرکے معاملہ حل کرواؤں گا۔
سینئر رہنما (ن) لیگ رانا ثنااللہ نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اقتدار جاتے ہوئے تشدد پر اتر آئی ہے۔
پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے صحافیوں پر تشدد کو برترین آمریت قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت شکست پر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اسمبلی سیکرٹریٹ کی سکیورٹی نے صحافیوں کا داخلہ اسپیکر کی ہدایت پر ممنوع قرار دےدیا جس پر صحافی سراپا احتجاج رہے جبکہ پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی نے اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ بھی کردیا۔