نیب ترمیمی آرڈیننس نے سماء کی خبر کی تصدیق کردی ہے جس میں 12 اکتوبر کو فراڈ کیسز پر تفتیش کو دوبارہ نیب کے دائرہ اختیار میں لانے کا بتایا گیا تھا۔
سماء کے نمائندہ خصوصی نعیم اشرف بٹ نے بتایا تھا کہ نیب افسران نے فراڈ کیسز کو نیب کے اختیار میں دوبارہ لانے کی سفارش کی تھی۔ نيب افسران نے پرائيويٹ افراد کے فراڈ کی تفتيش روکنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اپنے ڈائریکٹر جنرلز کے ذريعے چيرمين نیب تک تحفظات پہنچانے کی سفارش کی تھی۔
ترمیمی آرڈيننس ميں پرائيويٹ افراد کے خلاف انکوائری نہ کرنے کی شق سے کيسز پر پيش رفت رک گئی تھی۔ نيب دھوکہ دہی کے کيسز کو نئے آرڈيننس سے نکالنے کے ليے حکومت سے سفارش کرے گا۔
نيب کے پاس 800 سے زائد فراڈ کيسز پورے ملک ميں زيرِتفتيش ہيں۔ ڈبل شاہ کيس ميں4ارب روپے سميت درجنوں کيسز ميں اربوں روپے متاثرين کو واپس کيےگئےہيں۔