اسلام آباد ہائی کورٹ نے بے نامی اکاؤنٹس اور ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کی درخواست مسترد کردی۔عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ ایف بی آر کو آپ نے درخواست دے دی، اب وہ خود اس کو دیکھیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہری کی جانب سے بے نامی اکاؤنٹس اور ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کی درخواست دائر کی گئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ بے نامی اکاؤنٹس اور ٹیکس چوری کے خلاف ایف بی آر کو درخواست دی لیکن کاروائی نہیں ہوئی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی کا نام بھی بے نامی پیسہ رکھنے والوں کی فہرست میں شامل ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت مفروضوں پر کوئی حکم نہیں دے سکتی،آپ نے ایف بی آر میں درخواست دی، اب ایف بی آر کو کام کرنے دیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید ریمارکس دئیے کہ آپ کی درخواست پر ایف بی آر اپنا کام کرے گا، آپ کو جواب نہیں دے گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کیا اس کیس میں آپ کی کوئی ذاتی دلچسپی ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرا کوئی ذاتی انٹرسٹ نہیں، میں نے کارروائی کے لیے درخواست دی۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ کو ذاتی طور پر اس میں کوئی نقصان نہیں ہوا،جن کے خلاف آپ نے درخواست دی،ان کو فریق ہی نہیں بنایا۔
عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔ شہری طفیل خان نے بے نامی اکاؤنٹس اور ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔