چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت صحت اور وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور ریمارکس دیئے ہیں کہ کیوں نہ کچھ وزراء کو بچوں سے ملنے کیلئے ووہان بھیج دیں۔ والدین کو مشیر صحت، کابینہ سیکرٹری اور معاون خصوصی زلفی بخاری سے ملنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
جمعہ کو کرونا وائرس کے باعث چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے والدین کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے والدین کی جانب سے وکلا کی 4 رکنی ٹیم کو سیکرٹری کیبنٹ،معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری اور مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا سے ملاقات کی ہدایت کردی۔
نمائندہ وزارت صحت نے بتایا کہ والدین کی معاونت کے لیے کمیٹی بنادی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ وزارت صحت اور وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا کہ ریمارکس دیے کہ کمیٹی کا نہ بتائیں،حکومت پاکستان غیرذمہ دار کیوں ہے؟ سارا کام ڈائریکٹر جنرل وزارت خارجہ تو نہیں کرسکتے،مسئلہ حل کرنا وفاقی کابینہ کا کام ہے۔
والدین کے وکیل کا کہنا تھا کہ چین میں مقیم طلبہ اور پاکستانی سفارتخانے کے موقف میں واضح فرق ہے۔ والدین نےعدالت سے وزیراعظم کو طلب کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے جواب دیا کہ یہ درخواست صرف آپ لوگوں کو مطمئن کرنے کے لیے سن رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت والدین کی بات نہیں سن رہی، کیوں نہ دو چار وفاقی وزرا کو بچوں سے ملنے کے لیے ووہان بھیج دیں۔
عدالت نے حکومت سے چین میں موجود طلبہ سے متعلق اقدامات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی ۔