اا
احتساب عدالت نے آشيانہ ہاؤسنگ اسکينڈل ميں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
آشيانہ ہاؤسنگ اسکينڈل ميں نيب کو شہبازشريف کو مزيد جسماني ريمانڈ نہ مل سکا۔عدالت نے جوڈيشل ريمانڈ پر جيل بھجوا ديا۔ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف اب درخواست ضمانت دائر کرسکتے ہیں۔
نیب حکام نے شہباز شریف کو جج نجم الحسن کے سامنے پیش کرتے ہوئے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ نیب پراسیکیوٹرکے دلائل سننے کے بعد عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دے دیا۔
عدالت میں دلائل دیتے ہوئے شہبازشریف کے وکیل نے کہا کہ سال 2011 سے2017 تک ريکارڈ ٹيکس ريٹرن ميں شامل ہے۔ شہبازشريف کي ہر چیز کلیئر ہے۔
شہباز شریف 13 دسمبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
اس سے قبل شہبازشریف28 نومبرکو 7 روزہ راہداری ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نيب عدالت ميں پیش ہوئے تھے اور ان کے جسمانی ریمانڈ میں 6 دسمبر تک توسیع کردی گئی تھی۔
شہباز شریف کی پیشی کے موقع پرمسلم لیگ ن کی جانب سے پارٹي کارکنوں کونیب عدالت میں اکٹھا ہونے کي ہدایت پرعدالت کی جانب آنےوالےتمام راستے کنیٹرز اور خاردارتاریں لگاکرسیل کر دیے گئے تھے جبکہ اطراف میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ اندر جانے کی کوشش کرنے والیے لیگی کارکنوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔
اس دوران احتساب عدالت کے اندر داخل ہونے سے روکنے پر خواتین وکلا بھی اینٹی رائٹ فورس کی اہلکاروں کے ساتھ جھگڑ پڑیں۔ دھکم پیل اور شورشرابے پر شہباز شریف خود کھڑکی میں آئے اور پرامن رہنے کی درخواست کی۔
واضح رہے کہ شہبازشریف کو 5 اکتوبر2018 کو صاف پانی کیس میں پیش ہونے پر آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا تھا۔