دفاعی تجزیہ کار ماریہ سلطان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام سے پیشتر امریکہ کا امداد میں کٹوتی کرنا اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ امریکہ پاکستان کو خطے کی پالیسی میں ایک سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے دیکھ رہا ہے۔سماء سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ امریکہ کے پالیسی ساز پاکستان کو اقتصادی نقطہ نظر سے دیکھنے سے قاصر رہے ہیں۔ان کے مطابق، امریکہ کا امداد میں کٹوتی کرنا معمول کی کارروائی ہے۔ اس سے پاک امریکی تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی دفاعی بجٹ میں پاکستان کی امداد میں کٹوتی کے جاری کردہ اعلاميے ميں بتايا گيا ہے کہ امريکي سینیٹ نے سات سو سولہ ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کی منظوری دی ہے۔بِل میں پاکستان کے لیے فوجی امداد کی مد میں پندرہ کروڑ ڈالر مختص کیے گئے ہیں، جو پاکستان کو اپنی سرحدوں کی سيکیورٹی بہتر بنانے کے لئے دیئے جائیں گے۔گزشتہ سال امریکا نے اپنے دفاعی بجٹ میں پاکستان کے لیے"کولیشن سپورٹ فنڈ" کی مد میں ستر کروڑ ڈالر مختص کیے تھے۔ بل میں امریکی امداد طالبان کے خلاف کارروائی سے مشروط کرنے کی شق ختم کر دی گئی ہے۔ امريکي سینیٹ نے نیشنل ڈیفنس آتھورائزیشن ایکٹ نامی یہ بل دس کے مقابلے میں پچياسي ووٹوں سے منظور کیا۔