کراچی:پاناما لیکس کی حل ہلچل ابھی ختم نہیں ہوئی کہ بہاماس میں بھی آف شور کمپنیوں کا شور اٹھ گیاہے۔ نئی دستاویزات میں 150 پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں۔
انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلسٹس کو موصول ہونےوالی فہرست کےمطابق ایف بی آئی حکام نے بتایا ہےکہ کارپوریٹ رجسٹری کی دستاویزات شواہد کا حصہ ہیں۔ نئی فہرست میں سیاسی شخصیات، بزنس مین، مالیات، تعمیرات، صنعت، ٹیکسٹائل اور انجینئرنگ سمیت مختلف صنعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے نام سامنے آئے ہیں جن میں جماعت اسلامی کے پروفیسر خورشید، ثمینہ درانی، عبید الطاف خانانی، مشرف دور کے وزیر صحت نصیر خان کے بیٹے جبران، افغان صدر حامد کرزئی کے کزن احمد پوپل، یورپی یونین کے سابق مسابقتی کمشنر، کولمبیا کے سابق وزیر، چلی کے آمر آگسٹو پنوشے کے صاحبزادے، سابق قطری وزیراعظم اور برطانوی وزیر داخلہ کے نام نمایاں ہیں۔
ایف بی آئی کے ایک سابق عہدیدار کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ رجسٹری کی دستاویزات شواہد کا حصہ سمجھی جاتی ہیں اور یہ اہم معاملہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق، بہاماس 700؍ چھوٹے جزیروں پر مشتمل ایک چھوٹی ریاست ہے جو امریکا کے جنوب میں ہے اور یہاں کے رازداری کے قوانین اور غیر ملکی حکومتوں کو معلومات کی فراہمی میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے اسے ’’کیریبیئن کرٹین‘‘ کہا جاتا ہے۔ بہاماس لیکس کا معاملہ پاناما لیکس سے الگ ہے۔ سماء