اسلام آباد / پشاور : کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہ کرنے پر پاکستان نے افغانستان سے دو ٹوک بات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔گزرتے دنوں کے ساتھ ساتھ افغان سرزمین دہشت گردی کا گڑھ بنتی جا رہی ہے، قومی سلامتی اداروں نے چارسدہ حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے کے ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد اکھٹے کرلیے ہیں، کالعدم جماعت کے خلاف کارروائی اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے تین آپشنز تیار کرلیے۔مزید پڑھیں : چارسدہ حملہ افغانستان سےہوا،خواتین کےاستعمال ہونیکاانکشاف،کالزبھی پکڑی گئیںافغانستان کیلئے پہلا آپشن یہ ہوگا کہ وہ کارروائی کی حتمی تاریخ بتائے،، اگلے مرحلے میں مشترکا کارروائی یا پاکستانی فورسز کو ایکشن کی اجازت کا آپشن بھی رکھا جائیگا، پاکستان یہ معاملہ بھی اٹھائے گا کہ داعش اور القاعدہ کیخلاف تو افغانستان نے مؤثر کارروائیاں کیں لیکن کالعدم تحریک طالبان کیخلاف ایسا ایکشن کیوں نہیں لیا۔مزید پڑھیں :چار سدہ حملے کے 4 سہولت کار میڈیا کے سامنے بے نقابسیکیورٹی اداروں نے عمر منصور، رحمت اللہ نبیل اور بھارتی خفیہ ادارے را کے گٹھ جوڑ کا پتا بھی لگا لیا، چارسدہ حملے میں اس ٹرائیکا کے کردار کا تعین بھی کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ان تمام شواہد اور آپشنز کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں سامنے رکھ کر حکمت عملی طے کی جائے گی۔ سماء