اسٹاف رپورٹ
لاہور: موت کا پروانہ بننے والی دواؤں نے مزید چھ افراد کی جان لے لی۔ پنجاب میں اب تک ستر افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔۔
سرکاری مشینری حرکت میں آچکی ہے اورپانچ دوا سازکمپنیوں کے مالکان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔۔۔
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کي ادویات کے ری ایکشن سے ہلاکتوں پروزیراعلیٰ شہبازشریف کا کہنا ہے کہ جوبھی ملوث ہوا۔۔ اس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ۔۔
لاہور کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ادویات کے ری ایکشن سے اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ وزير اعلي پنجاب شہبازشريف نے جناح اسپتال میں متاثرہ مريضوں کي عيادت کي۔ اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پر سروسز اسپتال کے ایم ایس کو او ایس ڈی بنا دیا۔۔۔
مريضوں کي اموات کا مقدمہ تھانہ شادمان ميں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرليا گيا ہے۔۔ جبکہ مقامی عدالت نے تین ادویات ساز کمپنیوں کے مالکان کو تین دن کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔۔ پاکستان فارماسيوٹيکل مينوفيکچررز ايسوسي ايشن کے چئيرمين ڈاکٹررياض احمد نے اموات کا ذمہ دار ادويہ سازوں کے بجائے پي آئي سي کو قرار دیا ہے۔۔
پنجاب میں مختلف ادارے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں لیکن مریضوں کے اہل خانہ سراپا احتجاج اور انصاف کے طلبگار ہیں۔۔۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے مريضوں سے ناقص ادویات کی وصولی شروع کردی گئي ہے اور مارکيٹ سے بھي ادويات قبضے ميں لی جارہی ہیں۔۔ سماء