اسپرین کینسر کے خلاف فائدہ مند قرار، نئی تحقیق

نئی طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بعض اقسام کے کینسر میں مبتلا مریضوں کو اگر اسپرین بھی دی جائے تو مرض کے خلاف دوا کی تاثیر میں اضافہ ہوجاتا ہے جس سے سرطان کے علاج کی امید پیدا ہوجاتی ہے ۔

آسٹریلیا کی کوئنزلینڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اسپرین آنتوں سمیت مختلف اقسام کے کینسر کے علاج میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے،مطالعے کے مطابق مسلسل اسپرین کھانے سے ہاضمے کی نالی کے سرطان کے خطرات نصف رہ جاتے ہیں ۔

 

نئی تحقیق کے مطابق کچھ جین کا مجموعہ آر اے ایس کہلاتا ہے اور اس سے وابستہ سرطان کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے،اس لئے جائزہ لیا گیا کہ آیا سورافنیب کے ساتھ اسپرین کھانے سے آر اے ایس میوٹیشن والے سرطان پر کوئی اثر پڑتا ہے یا نہیں؟۔ ماہرین نے بتایا کہ پھیپھڑے کے سرطان میں مبتلا چوہوں کو جب سورافنیب کے ساتھ اسپرین دی گئی تو اس سے بہت اچھے نتائج حاصل ہوئے، اس کے ساتھ آر اے ایس کی وجہ سے ہونے والے جلد کے سرطان میں بھی افاقہ ہوا۔

اس ضمن میں ڈاکٹر ہیلمٹ شائڈر نے کہا کہ اگر اس قسم کے کینسر میں دواں کے ساتھ اسپرین کی زیادہ مقدار ملا کردی جائے تو اس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین پریقین ہیں کہ سورافنیب کے ساتھ اسپرین دی جائے تو دوا کی افادیت بڑھ جاتی ہے اور اس کے سائیڈ ایفیکٹس بھی کم ہوتے ہیں، اس سے کینسر پھیلنے کی رفتار سست ہوجاتی ہے اور ممکنہ طور پر رسولیوں کے واپس بننے کا عمل بھی رک جاتا ہے۔

 

اگلے مرحلے میں اسپرین اور سورافنیب کو انسانوں پر آزمایا جائے گا، لیکن یہ منزل ابھی دور ہے اور اس عمل میں کئی سال لگ سکتے ہیں، گر اس ضمن میں کامیابی ہوئی تو اسپرین کو مزید پیچیدہ اقسام کے کینسر کے علاج معالجے میں آزمایا جاسکے گا۔ سماء

HEALTH

CANCER

asprin

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div