حدیبیہ پیپر ملز کیس،حقائق سے متعلق لائیو شوز پر پابندی لگا دی
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نواز شریف کی جلاوطنی کے معاہدے کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دیا۔ حدیبيہ پیپر ملز کی سماعت کے دوران ججز کے ريمارکس دیتے ہوئے کہا کہ طیارہ سازش کیس کا معاملہ سرد خانے میں کیوں رکھا گیا؟ ملزم اٹک میں تھا تو طیارہ ہائی جیکنگ کیس کراچی میں کیسے چلا؟ عدالت نے نیب کی التواء کی درخواست مسترد کر دی، جب کہ حدیبیہ پیپر کے حقائق سے متعلق لائیو شوز پر پابندی عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کھولنے کی نیب کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر نیب کے وکیل نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر کا عہدہ خالی ہے اس لئے مناسب ہوگا کہ اس اہم مقدمے میں پراسیکیوٹر خود پیش ہوں۔
اس موقف پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ پراسیکیوٹر نیب کا عہدہ خالی ہونا کیس کے التوا کی کوئی بنیاد نہیں اور پراسیکیوٹر کی تقرری سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، کیس ملتوی نہیں ہوگا۔
دوران سماعت شریف فیملی کی جلاوطنی اور طیارہ سازش کیس کی بازگشت بھی سنائی دی۔ عدالت نے واضح کیا کہ نوازشریف نے کب اور کیسے اثر و رسوخ استعمال کیا۔ جلا وطنی قانونی تھی یا نہیں، اس معاملے کو بھی دیکھیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ طیارہ سازش کیس اٹک قلعہ میں کیوں چلایا گیا کچھ وجوہات تو ہوں گی، سوال ہے کہ معاملہ سردخانے میں کیوں رکھا گیا؟ ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ایک جنرل ملک دوسرا نیب چلا رہا تھا، ایسے میں ملزمان نیب پر کیسے اثرانداز ہو سکتے ہیں؟۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس میں کہا کہ ملزم اٹک میں تھا تو طیارہ ہائی جیکنگ کیس کراچی میں کیسے چلا؟، کیا کل حکومت کسی دوسرے ملزم کو معاہدہ کر کے باہر جانے دے گی، وطن واپسی پر نوازشریف سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ ، جاننا چاہتے ہیں نیب بے ملزمان کیساتھ رعایت کیوں کی؟۔
عدالت نے سماعت ملتوی کرنے کی نیب کی درخواست مسترد کر دی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے لیے ہر کیس ہائی پروفائل ہے، عدالت کا مذاق نا اڑائیں، اگر نیب سے کوئی لاء افسر پیش نہیں ہو سکتا تو پھر استعفیٰ دے دیں۔ اس موقع پر عدالت نے کیس کے میرٹ پر ٹاک شوز میں بات کرنے پر پابندی عائد کر دی۔ سماء