غیرقانونی الاٹمنٹ کیس ، مصطفیٰ کمال کی سپریم کورٹ میں پیشی
کراچي: شہر قائد ميں قيمتي زمين الاٹ کرنے کا اختیار نہیں تھا، سابق سٹي ناظم مصطفيٰ کمال نے سپريم کورٹ کے سامنے اعتراف کرلیا، عدالت نے ايک بار پھر اونچي عمارتيں بنانے کي اجازت دينے سے انکار کرديا۔
محمود آباد ميں ٹريٹمنٹ پلانٹ کي زمين کيسے الاٹ کردي، سابق سٹي ناظم وضاحتيں دينے عدالت پہنچے انہوں نے کہا کہ الاٹمنٹ کا اختیار نہیں تھا، چيف جسٹس نے ريمارکس دئيے یہی تو پوچھنا ہے کہ پھر الاٹمنٹ کيسے ہوئي۔
مصطفيٰ کمال نے کہا کہ پریڈی اسٹریٹ کے بارہ سو سے زائد گھرانوں کو منتقل کرنا تھا، عدالت نے سیکریٹری بلديات سے زمین کی ملکیت پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلي۔
چيف جسٹس نے ريمارکس دئيے کہ منرل واٹر کی فروخت کي بھي تحقيقات کرائیں گے، سپريم کورٹ نے ايک بار پھر بلڈرز کو کثیرالمنزلہ عمارتوں کی اجازت دینے سے انکارکرديا۔
چيف جسٹس نے ريمارکس دیئے کہ لوگ بیمار پڑ رہے ہیں مر رہے ہیں آپ کو اپنی بلڈنگ کی پڑی ہے، عدالت نے بلڈرز کی نظر ثانی کی تمام درخواستیں مسترد کردیں۔ سماء