پارلیمانی جماعتوں نے ہارس ٹریڈنگ کو رد کردیا، آئینی ترمیم کی حمایت
ویب ایڈیٹر
اسلام آباد : پارلیمانی جماعتوں نے ہارس ٹریڈنگ کو رد کردیا، انتخابی نظام کو شفاف بنانے اور ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ بھی کردیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ آئینی ترمیم کی حمایت کردی، ضمیر فروش ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ تمام ارکان اسمبلی بکاؤ نہیں، اتفاق رائے سے آئینی ترمیم کی جائے، گلگت بلتستان کے انتخابات پر ابھی سے انگلياں اٹھ رہی ہيں۔ غلام احمد بلور نے بتایا کہ اجلاس میں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔
اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے آئینی ترمیم کی حمایت کی ہے، سیاسی ایوان کے تقدس کو بیچنے والوں کو لگام دی جائے، پاکستان کے انتخابی نظام میں خامیاں موجود ہیں، ہارس ٹريڈنگ کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے، ضمیر فروش ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کہتے ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ کو رد کرتے ہیں، شفاف انتخابات کیلئے طریقہ کار بنایا جائے، انتخابی نظام کو پاک و صاف کرنا چاہئے، تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے آئینی ترمیم کی جائے، حمایت کریں گے، اتفاق رائے کے بغیر ترمیم کا فائدہ نہیں، تمام ارکان اسمبلی بکاؤ مال نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورے انتخابی نظام کو درست کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے، انتخابی اصلاحات کیلئے مربوط اور جامع پالیسی اپنائی جائے، گلگت بلتستان کے انتخابات پر ابھی سے انگلياں اٹھ رہی ہيں۔
پی ٹی آئی رہنماء ڈاکٹر عارف علوی بولے کہ تحریک انصاف آئینی ترمیم کی حمایت کرتی ہے، ہارس ٹريڈنگ سے پارليمنٹ بدنام ہوتی ہے۔
اے این پی کے غلام احمد بلور کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس میں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا، کچھ پارٹیاں چاہتی ہیں بل پاس نہ ہو، جنہیں اپنے لوگ بکنے کا خطرہ ہے وہ بل کی حمایت کررہے ہیں، اے این پی ترمیم کیلئے اتفاق رائے کے حق میں ہے۔ سماء