خیبرٹو،اہم جنگجو صلاح الدین ایوبی اورغیرملکیوں سمیت 30دہشتگردوں کا صفایا
ویب ایڈیٹر :
لنڈی کوتل : خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں لڑاکا طیاروں کی تازہ کارروائی میں غیر ملکیوں سمیت تیس دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا، ذرائع کے مطابق مرنے والوں میں کالعدم تنظیم کا اہم جنگجو صلاح الدین ایوبی سمیت دو اہم جنگجوؤں کو جہنم واصل کردیا گیا۔ کارروائی میں فورسز نے کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خیر ایجنسی کی وادی تیراہ میں ملک دشمنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی پیش قدمی اور کارروائی جاری ہے، خیبر ٹو آپریشن کے دوران لڑاکا طیاروں کی تازہ کارروائی میں مزید تیس دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا، جب کہ کامیاب کارروائی کے دوران پانچ دہشت گرد زخمی جب کہ دہشت گردوں کے دو اسلحہ اوربارودی مواد کے ڈپو بھی تباہ کردیئے گئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کی گاڑی کو نشانہ بنایا، کارروائی میں اہم اور مطلوب جنگجو صلاح الدین ایوبی سمیت دو کا خاتمہ کیا گیا، پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کی کمین گاہوں اور ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ اور پاک افغان بارڈر پر ملحقہ علاقوں میں مربوط اطلاعات پر کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل تیئس مارچ کی شب بھی لڑاکا طیاروں کی کامیاب کارروائی میں پاک فوج کو اہم کامیابیاں ملیں۔ پاک فوج کی جانب سے خیبر ایجنسی بالخصوص باڑہ میں اٹھارہ مارچ کے بعد کارروائیوں میں اضافہ کیا گیا، جو افغانستان کے علاقے نازیان سے ملحقہ ہے۔ خیبر ایجنسی پاکستان کے سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے جو افغان سرحد کے ساتھ واقع ہیں۔
پاک فوج کی جانب سے پندرہ جون کو آپریشن ’’ضربِ عضب‘‘ کا آغاز کیا گیا اور شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ شمالی وزیرستان کے دیگر علاقوں تک بڑھایا، جس کے بعد دہشت گردوں کے اہم گڑھ خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں ’آپریشن خیبرون‘ اور 'آپریشن خیبر ٹو کے نام سے نئی کارروائی اور آپریشن کا آغاز کیا گیا اور کارروائیاں تیز کی گئی۔
لڑاکا طیاروں کی جانب سے ہونے والے فضائی حملوں کا بنیادی ہدف وہ علاقے بنے، جنہیں کالعدم لشکر اسلام کے دہشت گرد گروپ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سادانا، مازا تھل اور خیبر سنگر کے علاقے شامل تھے۔ اٹھارہ مارچ سے شروع ہونے والی شدید جھڑپیں اس وقت دوبارہ شروع ہوئیں، جب افغانستان کی سرحد کے قریب خیبر سنگار کی چوکی پر دہشت گردوں نے دوبارہ قبضہ کرلیا۔پاک فوج نے غلام علی پہاڑی کی چوٹی، تختہ کئی اور ناگروسا کی چوٹیوں سمیت اہم پہاڑی علاقوں کا کنٹرول بھی حاصل کیا۔ سماء