دانستہ یا غیر دانستہ

شرارتی بچے کی ایک اور شرارت کہیں یا پھر کچھ اور مگر اس بات کو کہتے ہوئے مجھے ذرا بھی عجیب نہیں لگے گا کہ عمر اکمل کی مثال بھی ان لوگوں کی ہے جن کو ہر وقت خبروں میں رہنے کا شوق ہے۔ اس کی مثال اب ان کے ایک اور نئے اسکینڈل سے بھی لے سکتے ہیں جس میں انہوں نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر پر سنگین الزامات لگائے کہ انہوں نے انہیں گالیاں دی ہے اور این سی اے اور میں ٹریننگ سے روک دیا۔
دوسری جانب ہیڈکوچ اس بات کومانے کو تیار نہیں اور نہ ہی بورڈ کے کسی رکن یا پھر کسی اور کوچ نے اس بات کی تردید کی بلکہ ہر ایک نے عمر اکمل کےالزام کو ماننے سے انکار کردیا۔ ماضی میں مکی آرتھر کا رویہ اکثرکھلاڑیوں کے ساتھ کافی نا مناسب رہا ہے اور یہی وجہ تھی کہ انہیں آسڑیلیوی ٹیم سے نکالا گیا تھا۔ اس کے علاوہ چند سینئر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مجھے پتا چلا کہ مکی آرتھر اکثر اپنی بات چیت میں گالی کااستعمال کرتےہوئے۔ اگر کسی سینئر کے سامنے ہیڈ کوچ گالی دے توکیا کوئی برداشت کرے گا۔ خیر اگر عمر اکمل کے الزام میں ذراسی بھی صداقت ہے تو کسی کو بھی ایسے الفاظ کا استعمال کا حق نہیں۔

دوسری جانب اگرعمر اکمل کے ماضی کوغورسے دیکھا جائے تومجھے ایسا لگتا ہے کہ شاید عمر اکمل کو خودہر وقت میڈیا میں رہنے کا شوق ہے کیوں کہ یہ عمر اکمل کا یہ پہلا اسکینڈل نہیں بلکہ اس سے پہلے 2015 میں عمر اکمل اس وقت تنقید کا نشانہ بنے تھے جب ان کے حوالے سے یہ خبریں آئی تھیں کہ وہ حیدرآباد میں مبینہ طورپر غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمر اکمل کو انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے یہ کہتے ہوئے باہر کیا تھا کہ انھوں نے پاکستان کرکٹ اور پی سی بی کا نام خراب کیا۔
پی سی بی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 'عمر اکمل ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل تھے لیکن انھیں میڈیا میں آنے والی خبروں کی روشنی میں بورڈ کی جانب سے شوکاز نوٹس کے اجرا کے بعد ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا'۔
پی سی بی کے چیئرمین شہریارخان نے میڈیا کو بتایا تھا کہ 'عمر اکمل کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے اور انھیں اپنے دفاع کا پوراموقع ملنا چاہیے اور انھیں میرے کہنے پر ٹیم سے ڈراپ کیا گیا ہے"۔
دوسری جانب عمر اکمل نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پی سی بی کے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرادیا تھا، جس میں ان کا موقف تھا کہ 'میں ٹیم منیجر کی اجازت سے کھانے کی دعوت پر گیا تھا '۔

اور کچھ عرصہ بعد حیدرآباد پولیس نے قومی کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل کو مبینہ' ڈانس پارٹی میں غیر اخلاقی سرگرمیوں' میں ملوث ہونے کے الزام سے بری کردیا اور انہیں قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔
یہ عمر اکمل کے اسکینڈل نا پہلے ہیں اور شاید نا آخر مگر اللہ کرے کہ آخر ہوں مگر مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنا پڑتا ہے کہ عمر اکمل بھی ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنا کیئریرکو گلیمر کی دنیا میں آنے کے بعد خراب کردیا کیوں کے اس میں کوئی شک نہیں کہ عمر اگر گھومنے جائے تو لوگ ان کے ساتھ تصویریں کھچواناپسندکرتے ہیں اور بات کرنے پر خوش ہوتے ہیں ۔
شاید یہی وجہ ہے کہ عمر جیسے کھلاڑی خُود کو بہت بڑا سمجھنے لگتے ہیں۔ اس لئے یہ بات بھی بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ٹیسٹ میں عمر اکمل کی صرف 1 سینچری ہے اور ون ڈے میں صرف 2 بلکہ اس کے برعکس عمر کے ساتھ کیرئیرشروع کرنے والے کئی کھلاڑی 10 سے زیادہ سینچریوں کے ساتھ اپنی کرکٹ کو بہتر بنا رہے ہیں۔