بگڑے منڈے کا ایک اور تنازع

تحریر: سجاد خان

پنجابی کا محاورہ ہے ویلا نہ وقت بی بی چڑھ بیٹھی تخت۔۔۔ یہ بات صادق آگئی بگڑے منڈے عمر اکمل پر۔ کرکٹ سے دور مڈل آرڈر بلے باز قریب آنے کی خواہش میں مزید دور ہوگئے۔ عمر اکمل نے قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر پر الزامات کی بارش کر دی۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی کرکٹر نے یا بورڈ کے عہدیداران نے کسی پر الزامات عائد نہ کیے ہوں۔ عمر اکمل کے الزامات شاید نظر انداز کردیئے جاتے لیکن ہیڈ کوچ پر گالیاں دینے کے الزام نے میڈیا اور پی سی بی حکام کے کان کھڑے کر دئیے۔ ساتھ میں گواہان کے طور پر انضمام الحق اور مشتاق احمد کو اپنے بیان میں شامل کرکے بگڑے منڈے نے اپنا کیس مزید بگاڑ لیا۔ محشر میں پاس کیوں دم فریاد آگیا، لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا۔

عمر اکمل نیوز کانفرنس میں یہ کہہ کر بھی برے پھنسے کہ میں کچھ اچھا کرنا چاہتا ہوں مجھے کرنے نہیں دیتے۔ عمر اکمل کو پریس کانفرنس سے تو کسی نے نہیں روکا تو عمر اکمل جو کرنا چاہتے تھے کر دیا جو کہنا چاہتے تھے کہہ دیا۔ اب مختلف چینلز پر بیٹھ کر صفائیاں دینے کی کیا ضرورت ہے۔ عمر اکمل کو کرکٹ اکیڈمی میں پریکٹس کی اجازت تو نہ ملی ہاں پی سی بی کی جانب سے شوکاز نوٹس مل گیا۔ شوکاز نوٹس کا جواب دو اگر جواب ناقابل قبول ہوا تو کرکٹ کھیلنے پر پابندی کی تلوار ہمہ وقت لٹکتی رہے گی۔ عمراکمل کا ماضی تنازعات سے بھرا پڑا ہے۔ کبھی ٹریفک وارڈن سے تو تو میں میں، کبھی حیدرآباد کی ڈانس پارٹی میں غل غپاڑہ، فیصل آباد میں اسٹیج ڈرامے کی انتظامیہ سے دو دو ہاتھ کرنا۔ قذافی اسٹیڈیم کے گارڈز سے گاڑی اندر لے جانے پر جھگڑا کرنا اور قائداعظم ٹرافی کے میچ میں ساتھی کھلاڑی وہاب ڈار سے الجھ پڑنا۔ کیا کیا کر چکے ہیں شہنشاہ تنازعات، یعنی جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آئے۔

اب اسکینڈل بوائے کا ایک اور الزام کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے مجھے گالیاں دیں۔ مشتاق احمد نے مکمل تردید کر دی۔ مشتاق احمد نے ابن انشاء کی طرح یہ نہیں کہا کہ ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم چپ رہے، ہم ہنس دئیے، منظور تھا پر دا تیرا۔۔۔ مشتاق احمد تو ڈنکے کی چوٹ پر بولے۔ مکی نے گالیاں نہیں دیں۔ ادھر ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے بھی عمر اکمل کے الزامات کی تردید کر دی۔ اب عمر اکمل چاروں طرف سے بری طرح پھنس گئے۔ اپنا ہی گواہ ان کے خلاف گواہی دے رہا ہے تو دوسری طرف پی سی بی کا شوکاز نوٹس ہے جس کا جواب دینے کے لئے اب عمر اکمل کو کوئی وکیل ہی کرنا پڑے گا۔ اب عمر کا کوئی بھائی بھی ٹیم میں نہیں ہے جو بورڈ حکام کو تڑی لگائے کہ عمر اکمل کو کھلاؤ تو میں کھیلوں گا۔ عمر اکمل الزامات لگانے سے پہلے شاید یہ بھول گئے کہ چیمپئینز ٹرافی کے بعد ٹیم میں ان کی جگہ بننا مشکل ہے۔ اب ٹیم کا ہر کھلاڑی اپنی جگہ سو فیصد دینے میں لگا ہے۔ اوپنر ہوں یا مڈل آرڈر، ٹیم میں بلے باز ٹیلینٹڈ اور پرجوش موجود ہیں۔ عمر اکمل کے کیرئیر پر نظر ڈالیں تو صاحب نے کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا ہے۔ جناب کا ڈيبيو ہوئے پورے آٹھ سال ہوگئے۔ اگست دو ہزار نو ميں عمر اکمل نے انٹرنشنل کرکٹ کا آغاز کیا۔

بين الاقوامي کیرئير کے آخري دو سال پر نظر ڈاليں تو انہيں چودہ ون ڈے ميچز ميں موقع ديا گيا۔ بيٹنگ ايوريج رہی صرف چھبيس رنز في اننگ۔ ان چودہ ميچوں ميں بنائی صرف ايک نصف سينچري۔ ٹي ٹوئنٹي میں تو دو سال میں انہیں چھبيس ميچز میں آزمایا گیا۔ بيٹنگ اوسط رہا صرف چوبيس اعشاريہ چھ آٹھ رنز في اننگ۔ ورلڈ ٹي ٹوئنٹي دوہزار سولہ کے چار ميچوں ميں عمراکمل نے انيس اعشاريہ پانچ صفر کي اوسط سے صرف اٹہتر رنز بنائے تھے۔ ایسی کارکردگی، اُس پر خراب فٹنس۔ اب ٹیم میں جگہ بنانا مشکل ہوگیا ہے۔ ادھر بورڈ کے نئے سربراہ نجم سیٹھی بھی عمر اکمل کے الزامات پر چراغ پا ہیں۔ نجم سیٹھی نے بھی بگڑے منڈے کو ریلیف دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ کہتے ہیں کہ کوئی بھی کھلاڑی ڈسپلن کی خلاف ورزی کریگا اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔ کوئی  وارننگ نہیں، سخت سزا دی جائے گی۔ نجم سیٹھی کے بیان سے لگتا ہے کہ بورڈ نے بڑی مشکل سے پلئیرز پاورز پر قابو پایا ہے اور اس کو ہر صورت میں قائم رکھنا چاہتے ہیں۔

ALLEGATIONS

HEAD COACH

mushtaq ahmed

middle order batsman

show-cause notice

MICKEY ARTHUR

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div