قائد ایم کیو ایم الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع کردی گئی
ویب ایڈیٹر :
لندن : ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں پھر ضمانت مل گئی، ضمانت نو جولائی تک دی گئی ہے۔
منی لانڈرنگ کیس میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ میں نو جولائی تک ضمانت میں توسیع کردی گئی ہے، اس سے قبل اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے الطاف حسین سے ساڑھے پانچ گھنٹے سے زائد تفتیش کاروں نے پوچھ گچھ کی۔ اس دوران الطاف حسین کی جانب سے متعدد سوالات کے جواب میں "نو کمنٹس" کا جواب دیا گیا۔ پولیس اسٹیشن سے باہر آنے کے بعد قائد تحریک میڈیا سے گفت گو کیے بغیر اپنی رہائش گاہ روانہ ہوگئے۔
قائد الطاف حسین لندن میں منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی مدت مکمل ہونے کے بعد پولیس کے سامنے پیش ہوئے، وہ چھ اہلکاروں کے ہمراہ روانہ ہوئے، اس موقع پر ان کے ہمراہ وکلا کی ٹیم، محمد انور، فاروق ستار، بابرغوری اور رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔ پولیس اسٹیشن پہنچنے پر ان کے ذاتی باڈی گارڈز کو واپس بھجوا دیا گیا جب کہ الطاف حسین کے ہمراہ صرف ان کے وکلا کو اندر جانے دیا گیا۔ الطاف حسین سےپوچھ گچھ کےدوران 3وقفےکیےگئے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الطاف حسین سے پوچھ گچھ کے معاملے پر تفتیش جاری ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کی پولیس اسٹیشن آمد پہلے سے طے شدہ اپائمنٹ کے تحت ہے، ایم کیوایم منی لانڈرنگ میں کسی بھی طور پر ملوث ہونے کی تردید کرتی ہے۔ دوسری جانب قائد ایم کیو ایم کی ضمانت کی خبر پر نائن زیرو پر موجود کارکنا ن ، رہنما اور ہمدردوں نے قیادت کے حق میں نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ لندن پولیس نے 3 جون 2014 میں الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کے الزام میں حراست میں لیا تھا جس کے بعد انہیں ابتدائی تفتیش کے بعد جولائی تک ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا تاہم بعد میں ان کی ضمانت میں 14 اپریل 2015 تک توسیع کر دی گئی تھی , جب کہ منی لانڈرنگ کیس ہی کے سلسلے میں لندن پولیس نے الطاف حسین کے قریبی ساتھی 64 سالہ محمد انور کو ان کی رہائش گاہ سے اسی ماہ کی پہلی تاریخ یکم اپریل کو گرفتار کیا اور ان کے گھر کی مکمل تلاشی بھی لی گئی۔
پس منظر :
لطاف حسین کو اینٹی ٹیررسٹ آپریشنل یونٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں باضابطہ طور پر گزشتہ برس 3 جولائی کو ان کی رہائش گاہ سےحراست میں لیاگیا تھا۔الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سےعمران فاروق قتل کی تفتیش کے دوران شروع کیا گیا ۔ ایم کیو ایم کے مرکزی رہ نما ڈاکٹر عمران فاروق کو 16ستمبر 2010 ءکو لندن میں گھر واپس جاتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا اور اس سلسلے میں 20 جون 2013ءکو انسداد دہشت گردی یونٹ کے 35 افسران نے شمالی لندن کے دو گھروں کی مسلسل تین دن تک تلاشی لی ۔ اس دوران پولیس نے متعدد فورنزک ٹیسٹ بھی حاصل کیے ۔دوران تلاشی الطاف حسین کے گھر سے بھاری مقدار میں نقدی برآمد ہوئی اورجس کے بعد دسمبر 2013 میں مزید 2 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا ۔لندن پولیس کے مطابق 5 دسمبر 2013 کو 73 سالہ اور 44 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 3 جون 2014 کو 61 سالہ شخص کو حراست میں لیا گیا، ان تمام افراد کی ضمانت بھی اپریل 2015 تک ہے ۔اس کے بعد 12 جنوری 2015 کو ایک 41 سالہ شخص کو حراست میں لیا گیا۔ اس کی ضمانت بھی رواں برس اپریل تک ہے جبکہ 17فروری 2015 کو حراست میں لیا گیا شخص بھی ضمانت پر رہا ہے۔ سماء