ملک کے نئے وزیراعظم کے چناؤ کیلئے فیصلہ آج ہوگا
اسلام آباد: ملک کے نئے وزیراعظم کا فیصلہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہوگا، وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے چھ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔ ن لیگ اور اتحادیوں کے امیدوار صرف شاہد خاقان عباسی، جب کہ اپوزیشن کے پانچ امیدوار سامنے آگئے۔
ملک کا اگلا وزیراعظم کون ہوگا؟ اس کا فیصلہ کرنے کیلئے آج انتخاب ہوگا، قائد ایوان بننے کے لیے342 میں سے 100 بہتر ووٹ درکار ہیں، جب کہ شاہد خاقان کے 214 ووٹ پکے ہیں۔
شاہد خاقان کے سامنے اپوزیشن جماعتیں مشترکا امیدوار لانے میں ناکام ہوگئیں، جب کہ پیپلز پارٹی نے عمران خان کے امیدوار شیخ رشید کی حمایت کرنے سے انکار کرتے ہوئے خورشید شاہ اور نوید قمر کو امیدوار بنادیا۔
ایم کیو ایم کی جانب سے کشور زہرا اور شیخ صلاح الدین جب کہ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے بھی کاغذات جمع کرائے۔ کونسا امیدوار کس کے حق میں دست بردار ہوگا یہ سلسلہ آج دوپہر 3 بجے کےاجلاس سے پہلے تک جاری رہے گا۔
پارٹی سیٹز پوزیشن:
قومی اسمبلی کی نشستوں پر نظر ڈالی جائے تو اسمبلی میں کل نشستیں 342ہیں، وزیراعظم بننے کیلئے امیدوار کو 172 ووٹ درکار ہیں، ایوان میں پاکستان مسلم لیگ ن کی 188 نشتیں، پاکستان پیپلزپارٹی کی 47، پی ٹی آئی 37، ایم کیو ایم 24، جے یو آئی ف کی 13، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی پانچ، جماعت اسلامی کی چار، پختونخوا میپ کی تین، این پی پی دو، پاکستان مسلم لیگ ق اور اے این پی کی دو دو، کیو ڈبلیو پی، این پی، بی این پی اور پی ایم ایل زیڈ کی ایک ایک اور دیگر تین نشستیں شامل ہیں۔
ووٹنگ کا طریقہ کار :
ایوان میں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے ووٹنگ سے قبل لابی میں پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، تاکہ اراکین ایوان میں پہنچ جائیں، ووٹنگ کے دوران کوئی رکن نہ ایوان میں آسکے گا اور نہ ایوان سے باہر جا سکے گا۔ اسپیکر کی جانب سے ووٹنگ کے طریقہ کار کا اعلان کیا جائے گا۔
وزیراعظم کیلئے ووٹنگ کا طریقہ کار اور انتخاب خفیہ رائے سے کیا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن کیلئے علیحدہ علیحدہ بیلٹ باکس رکھے جائیں گے، اراکین کے ایوان میں پہنچنے کے بعد ایوان کے دروازے بند کردیئے جائیں گے۔ اسپیکر کی جانب سے تمام اراکین کے نام ایک ایک کرکے حرف تہجی کے اعتبار سے پکارے جائیں گے اور وہ ووٹ ڈالیں گے۔
ایک ایک کرکے نمائندہ ایوان اپنا بیلٹ پپر وصول کرے گا، بند جگہ پر اپنی رائے کا اظہار کرے گا اور پھر بیلٹ پپر باکس میں ڈال دے گا، ووٹ ڈالنے کے دوران کسی نمائندہ ایوان نے ٹک کے علاوہ کوئی اور نشان لگایا، دو امیدواروں کے نام پر ٹک کردیا، یا صیح نہیں لگایا یا ٹک لگایا ہی نہیں، تو ووٹ خالی تصور ہوگا، ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد پھر دو منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائی جائیں گی،تاکہ اراکین لابی سے پہنچ کر ایوان میں نتائج سن سکیں، اسپیکر نتائج کا اعلان کریں گے، کامیاب اور ہارنے والے امیدواروں کو خطاب کا موقع بھی دیا جائے گا۔
قوائد و ضوابط کے تحت قائد ایوان کی نشست خالی ہونے کے باعث قومی اسمبلی میں انتخاب کے علاوہ کوئی اور عمل نہیں ہوسکتا، آئین کے تحت جب کہ کوئی امیدوار واضح اکثریت حاصل نہیں کرتا، انتخاب کا عمل جاری رہے گا، امیدوار کے منتخب ہونے کے بعد اسی شام صدر مملکت نو منتخب وزیراعظم سے حلف لیں گے، جب کہ وفاقی کابینہ کا اسی شام حلف اٹھائے گی، کابینہ کا حلف بھی صدر مملکت لیں گے۔ سماء