زہر میں پانی

WATER COMMISSION CASE KHI PKG 15-07 TABISH

۔۔۔۔۔**  تحریر : ثناء انعام  **۔۔۔۔۔

سڑک پر ایمبولینس کے سائرن سے فضا گونج رہی تھی، مریض کے ساتھ بیٹھی بینا، اپنے جوان جہان بیٹے کی حالت پر تڑپ رہی تھی، گھر والوں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ چند گھنٹے پہلے احمر کو شروع ہونے والی الٹی اور دست سے حالت اتنی خراب ہو جائے گی، اسپتال پہنچتے پہنچتے احمر کے ہاتھ پاوں اکڑنے لگا، ڈاکٹروں کے مطابق گندا پانی پینے سے احمر کولیرا کا شکار ہوا اور دوران علاج ہی موت کی وادی میں اترگیا، زہر ملا پانی یا پانی ملا زہر اس ملک کے باسیوں کی زندگی کو چاٹ رہا ہے اور یہ وہ پانی ہے جس کیلئے عوام راتوں کو جاگتے اور اس زہریلے حکومتی پانی کے منتظر رہتے ہیں۔ ہمارے نلکوں سے بہتا یہ پانی نہیں زہر ہے جو زندگیوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے، بینا کا اکلوتا بیٹا احمر بھی آج اسی زہر نوشی کا شکار ہوا، احمر کی موت کا مقدمہ کس حکمراں کی گردن پر قائم ہوگا۔

یہ صرف بینا اور کسی ایک گھرانے کا قصہ نہیں، آج ہر گھر میں سیوریج ملے پانی کی اثرات نظر آتے ہیں، جہاں بچے بڑے طرح طرح کے امراض کا شکار ہورہے ہیں، اور اس کی وجہ بھی  واٹر کمیشن کی رپورٹ کی صورت سامنے آگئی ہے، سندھ ہائیکورٹ میں واٹر کمیشن کی سماعت کے دوران ٹاسک فورس نے ہولناک اور لرزہ خیز رپورٹ پیش کی ہے، جس کے مطابق سندھ کے ہر شہر سے پینے کے پانی میں انسانی فضلہ شامل ہونے کا ہولناک انکشاف ہوا گو کہ ہم سب ہی جانتے تھے کہ صاف پانی میں گندگی شامل ہے، اس سے کبھی کلورین کی مہک نہ آئی لیکن 97 فیصد پانی میں گٹر شامل ہے، یہ جان کر زبان گنگ، قدم پتھر اور حکمرانوں کے ہونٹوں کو تالے لگ گئے۔

Water Issue Gulshan Vo Ex 17-05

شہر قائد میں 90.7، ٹھٹہ، حیدرآباد اور لاڑکانہ میں 88، سکھر کے 93 فیصد علاقوں میں سیوریج کا پانی پینے کے پانی میں شامل ہورہا ہے، بدین اور عمر کوٹ میں صاف پانی کے تالاب نام کو رہ گئے، عام لوگوں کی قسمت میں گندا اور بدبو دار پانی ہی لکھ دیا گیا ہے، اس کی بڑی وجہ پرانی پائپ لائنوں کی خستہ حالی ہے، جہاں سے سیوریج کا پانی زمین کے اندر سے رستے ہوئے راستہ بناتے صاف پانی کی لائنوں میں شامل ہورہا ہے۔

KESB WATER PLANT BREAKING  EX 15-07

یہی وجہ ہے کہ اپر مڈل کلاس اور اعلیٰ طبقہ میں منرل واٹر کا استعمال عام ہو رہا ہے، کہیں یہ اسٹیٹس سمبل ہے تو کہیں مکینوں کی مجبوری، لیکن یہ فلٹر شدہ منرل واٹر بھی کتنا صحت بخش ہے، ہم سب ہی جانتے ہیں۔ آئے روز گھروں اور فلیٹس پر چھاپے پڑتے ہیں، جہاں فلٹر مشین سے یا پانی سیدھا نل سے بھرکر جعلی اسٹیکر چسپاں کرکے فروخت کیا جاتا ہے۔

Internet_of_things_for_water

ہائیکورٹ میں پیش کردہ رپوٹ کے مطابق پانی کے سیمپلز میں ای کولی اور کولی فورم بیکٹیریا کی بڑی تعداد پائی گئی جو ہیضہ، خون کی کمی اور گردوں کا فیل ہوجانے کا بڑا سبب ہے، اس کے علاوہ کلورائڈ، سلفیٹ، فلورائڈ اور آرسینک کی مقدار بھی خطرناک حد تک بڑھی ہوئی ہے، پینے کے پانی میں موجود آرسینک کی بڑی مقدار لوگوں کو سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا کررہی ہے۔

آرسینک، پھیپھڑوں، گردوں، جگر، مثانے اور جلد کے سرطان کا اہم جز ہے اور ہم کہتے ہیں کہ پاکستان میں کینسر کیوں اتنا عام ہوگیا؟، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 25 فیصد اموات معدے اور آنتون کی بیماریوں سے ہوتی ہیں، 30 لاکھ سے زائد افراد آلودہ پانی پینے سے ہیپاٹائٹس، کولیرا، ٹائی فائیڈ اور سرطان جیسی جان لیوا بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، صوبہ سندھ میں حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی گزشتہ 9 سال سے برسر اقتدار ہے اور حکمراں صاف پانی کی فراہمی کیلئے 700 آر او پلانٹس کے نام پر اب تک 40 ارب روپے سے زائد کی رقم قومی خزانے سے نکال چکے ہیں، لیکن یہ صاف پانی اب تک عوام کیلئے ندارد ہے۔

MD WATER BOARD 1800 BPR 12-01

بینا کا احمر تو زہریلے پانی سے زندگی کی بازی ہار چکا اور ماں کی گود اجڑ گئی، بینا کو تو شاید وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  کچھ صبر آجائے لیکن نہ جانے احمر جیسے کتنے گھبرو جوان اور ماؤں کے لعل اس زہر نوشی کا شکار ہوتے رہیں گے، پاکستان کے 9 کروڑ افراد کو پینے کے صاف پانی کے نام پر سلوپوائزن دیا جارہا ہے اور حکومت سالانہ 15 ارب روپے صاف پانی پر خرچ کرنے کے جھوٹے دعوے  بھی  کر رہی ہے، اگر دیر نہ کی گئی تو ابھی بھی بہتر اقدامات سے قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ 

water board

Sewerage

Filtration

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div