کرکٹ سے محروم بلوچستان
پورے بلوچستان کو بلکل پر امن کہہ دینا بلکل بھی درست یا مناسب نہیں ہوگا ہاں مگر جس طرح پورے ملک کے بدامنی کے حالات میں بہتری آئی ہے اس ہی طرح بلوچستان کے حالات بھی قدر بہتر ہیں، اس بات کا اندازہ اس وقت ہوا جب میں نے دو سال قبل اپنی گاڑی پر کراچی سے چاغی تک کا صفر کیا۔ میرا پہلا اسٹاپ تھا کوٹہ شہر اور اس کے بعد پھر نوشکی اور پھر دالبدین سے چاغی مجھے ہر جگہ مختلف جگہوں پر ایف سی کی سخت چیکنگ کا سامنا ضرور ہوا جو وہاں کی عوام اور مسافروں کے لئے بہتر ہے۔مگر ان ساری باتوں سے قطہ نظر میں ایک مسلۂ پر بہت عرصہ سے غور کرہا ہوں کے آخر ایسا کیا ہے کہ بلوچستان سے کوئی کرکٹر پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی زینت نہیں بنتا اگرچہ پاکستان کی ویمن کرکٹ میں ایک بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی اوپنر بی بی ناہیدہ اچکزائی کسی بهی ورلڈ کپ ٹورنمنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی پاکستانی خاتون کهلاڑی موجود ہیں مگر پاکستان کی مینز ٹیم میں ایسا کوئی کھلاڑی موجود نہیں جب کہ بلوچستان میں ٹیلنٹ کی نا تو پہلے کبھی کمی تھی نا اب ہے جس کی مثال ہمارے سامنے محمد وسیم باکسر کی شکل میں بھی ہے جنہوں نے باکسنگ میں کئی ٹائٹل جیت کر ملک کا نام روشن کیا ہے۔
مگربات صرف ٹیلنٹ کی موجودگی پر ختم نہیں ہوجاتی ایک اچھے ٹیلنٹ کے ساتھ اس میں نکھار لانے کی بھی شدید ضرورت رہتی ہے،جب ہی دنیا بھر کے ہر کھیل میں ایک اچھے کوچ کی ضرورت ہوتی ہے اور کوچ پر ہی آکر بات ختم نہیں ہوجاتی بلکہ کوچ کے ساتھ گراونڈز کا ہونا بھی نہایت ضروری ہے اب بلوچستان کے سب سے بڑے شہر کوئٹہ میں بھی ایک ہی انٹرنیشنل لیول کا کرکٹ گراونڈ موجود ہے جس کو ایوب اسٹیڈیم کے نام سے جانا جاتا تھا ، بعدازاں اس گراونڈ کا نام تبدیل کرکے اکبر بگٹی اسٹیڈیم کردیا گیا تھا اور فٹبال کا تو کوئی انٹرنیشنل لیول کا مشہور گراونڈ موجود ہی نہیں ہے تاہم اگبر بگٹی اسٹیڈیم کی بھی حالت ایسی نہیں کے اس پر کوئی بڑے پیمانے پر میچ کروایا جاسکے۔ اس گراونڈ پر آخری دفعہ انٹرنیشنل میچ اکتوبر 1996 میں پاکستان بمقابلہ زمبابوے ہوا تھا جسے پاکستان نے 3 وکٹوں سے جیت لیا تھا ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس صوبہ بھر میں انٹرنیشنل طرز کے گراونڈ نہیں ہونگے وہاں کا ٹیلنٹ کیسے اور کب سامنے آئے گا افسوس کی بات تو یہ بھی ہے کہ پی ایس ایل میں کوئٹہ کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے جو کہ دونوں مرتبہ کا پی ایس ایل فائنل کھیل چکی ہے مگر اس ٹیم کا کوئی کھلاڑی کوئٹہ کی نمائندگی نہیں کرتا اور کوئی کرے بھی کیسے وہاں کے کھیلنے والے بہت اچھے لڑکے بھی گراس لیول کی کرکٹ نہیں کھیل سکتے اور وجہ وہاں پر بہتر گراونڈز کا نہ ہونا ہے جن کی شدید ضرورت ہے۔
ملک کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جو کہ خود اسپورٹس سے شدید لگاو رکھتے ہیں اور اچھی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل بھی چکے ہیں ان کا اس مسلۂ پر غور نہ کرنا بھی حیران کن ہے۔ دوسری جانب دنیا بھر میں ترقی یافتہ یا ترقی پزیر ممالک میں اسپورٹس کو ہر لحاظ سے ترجیح دی جاتی ہے اس ہی طرح پاکستان میں اسپورٹس کو ایک اہمیت حاصل ہے اس ہی لئے بلوچستان میں انٹرنیشنل طرز پر ہر قسم کے اسپورٹس کو فروغ دینا گورنمنٹ کی اولین ترجیہات میں سے ایک ترجیح ہونی چاہیئے۔