ممبرقومی اسمبلی جمشید دستی قید ہوگئے؟
جمشید دستی کسی تعارف کے محتاج نہیں وہ جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع لیکن سیاسی طور پر اس زرخیز علاقہ سے تعلق رکھتےہیں جس نے بابا جمہوریت نواب زادہ نصراللھ خان اور شیر پنجاب کا لقب پانے والے ملک غلام مصطفی کھر جیسے اعلی پائے کے سیاست دانوں کو جنم دیا۔ جمشید دستی نے بھی بہت کم عرصہ میں اپنی بے قابو گفتگو اور انوکھے کارناموں کی وجہ سے بڑی شہرت حاصل کرلی ہے جمشید دستی کی وجہ شہرت مسافر بسوں کی ڈرائیونگ کرنا گدھا ریڑھی چلانا ،دودھ دہی کی دوکان پر ان کو فروخت کرنا اور تو اور سڑک پر بیٹھ کر جوتیوں کو پالیش کرنے کے مقابلے میں حصہ لینا کبھی پارلیمنٹ لاجز میں شراب کی خالی بوتلوں کا سیکنڈل منظر عام پر لانا اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے سخت گرمی میں اپنے کارکنوں کے ساتھ سائیکل ریلی پرمظفرگڑھ سے اسلام آباد روانہ ہونا اور وہاں پر پہنچنا ان سب انوکھے کارناموں سے جمشید دستی کی تاریخ بھری پڑی ہے یہی وجہ ہے اس ایم این ائے کو پاکستان کا غریب ووٹررز جانتا اور پہچانتا ہے۔
جمشید دستی نے ہمیشہ الیکشن بڑے بڑے ناموں کے خلاف لڑا اور ایک سے دو حلقوں میں ابھی تک ناقابل شکست ممبر قومی اسمبلی طور پر مظفر گڑھ میں سامنے آئے۔ آج کل اس غریب پرور ایم این ائے پر مشکلات کے بادل منڈلا رہے ہیں جمشید دستی نے کچھ روز قبل کسانوں کے ساتھ مل کرہیڈ کارلو کے قریب ڈینگا کینال کے بند پانی کو حکومتی اجازت کے بغیر کھول دیا تھا اور یہ خبر بھی ہر نیوز چینل کی زینت بنی اور اس کے بعدجمشید دستی نے حال ہی میں پارلیمنٹ کے سیشن میں اپوزیشن کے ساتھ مل کر اقتدار کی پارٹی خصوصا وزیرعظم کے خلاف شدید نعرے بازی کی بلکہ احتجاج کرنے والے ایم این ائز میں سب سے زیادہ نعرے بازی کرنے والے ممبرقومی اسمبلی کے طور پر نظر آئے جمشید دستی پارلیمنٹ کے سیشن کے بعد واپس اپنے ابائی گھر مظفرگڑھ آرہے تھے کہ چوک سرور شہد کےقریب پنجاب پولیس کے جوانوں نے ان کو دھر لیا اور ان کوپانی چوری کار سرکار میں مداخلت کے مقدمہ میں تھانہ کرم داد قریشی کی حوالات میں بند کردیا بس پھر کیا تھا اور ان کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر ملتان کی سنڑل جیل میں رات کی تاریکی میں منتقل کردیا گیا۔
سنڑل جیل میں قید ممبر قومی سمبلی جمشید دستی سے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی اور سئینر سیاستدان جاوید ہاشمی پی ٹی آئی کے ایم این ائے ملک عامر ڈوگر اور کئی کارکنوں نے ملاقات کی کوشش کی لیکن جیل انتظامیہ نے ان کو جمشید دستی سے ملاقات کرنے سےروک دیا جس پر دونوں سئینر سیاستدانوں نے حکومت اور جیل انتظامیہ کوخوب تنقید کا نشانہ بنایا اور اس عمل کو غیر قانونی امریت کا عمل قرار دیا ہے شاہ محمود قرییشی سے میری جب بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ جمشید دستی پارلیمنٹ کے منتخب نمائندہ ہیں اور اجکل بجٹ کا سیشن چل رہا ہے سیشن کے دوران ایک منتخب نمائندہ کی گرفتاری غیر قانونی ہے ان کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا اور تو اور میاں نواز شریف کو اپنا لیڈر کہنا والے بے باک سئینر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے تو مسلم لیگ کی قیادت اور وزرا کو ماضی میں ان کی قید کے ایام بھی یاد دلائے اور اس عمل کو بدترین امریت کی مثال قراردیا۔ خیرجیل انتظامیہ نے بڑی تگ و دو کے بعد پروڈکیشن لیڑ پر جمشید دستی کے دستخط کراکے پی ٹی ائی کے رہنما رانا عبدالجبار کے حوالے کردیا۔
جمشید دستی کو دودن ملتان سنڑل جیل کی قید کے بعد ڈیرہ غازیخان کی جیل میں بڑی خاموشی سے منتقل کردیا گیا ہےاب ان پر ایک کی بجائے کئی مقدمات سامنے آئے ہیں اقدام قتل دنگا فساد دہشت گردی پھیلانے نقص امن ناجائز اسلحہ رکھنا کارسرکار میں مداخلت سمیت ان کے خلاف درج کئی مقدمات سامنے لائے گئے ہیں ایک مقدمہ میں ابھی تک ان کی ضمانت منظور ہوچکی ہے اور ابھی باقی مقدمات کا ٹرائل جاری ہے اور اس وقت جمشید دستی کے قید کی خبر جنگل میں اگ کی طرح پھیلی ہوئی ہے اور ان گرفتاری کے خلاف پارلیمنٹ سے لے کر سرائیکی پارٹیوں سمیت مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کیے جارہے ہیں کچھ سیاسی حلقہ یہ بھی کہتے نظر آرہے ہیں جمشد دستی کوپارلیمنٹ میں حکومت کے خلاف احتجاج کے بعد فورا گرفتارکرنا اور ان کو روز بروز مقدمات میں الجھانے اور شییخ رشید پر پاریمنٹ کے دروازہ پر ملک نوراعوان نامی مسلم لیگ ن کے غیر ملکی عہدہ دار کا حملہ کرنا ایک سوچی سمجھی سازش ہے تاکہ کوئی حکومت کے خلاف منہ نہ کھولے ویسے اس بات کو سامنے رکھا جائے جمشید دستی کئی بار نہیں بلکہ ہمشہ ہی حکومت کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے نظر آئے ہیں کئی سالوں سے ان پر چلنے والے مقدمات میں ان کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا تھا اور شیخ رشید کے ساتھ اس طرح کا رویہ اور پھر سئینر سیاست دانوں کو جیل میں ملاقات نہ کرنے دینا حکومت پر سوالیہ نشان ہے۔