مشال قتل کیس؛خفیہ ادارےبھی تحقیقات کریں گے

Supreme-Court-Islamabad-

اسلام آباد:مشال خان قتل کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 36 ہوگئی۔ چھ نے مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم بھی کرلیا۔خیبر پختونخوا حکومت نے پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحقیقات انتظامی معاملہ ہے ، مداخلت نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ میں مشال خان ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈووکٹ جنرل نے خیبرپختونخوا حکومت کی پیشرفت رپورٹ پیش کر دی جس میں بتایا گیا کہ جے آئی ٹی ازسرنو تشکیل دے دی گئی جس میں آئی ایس آئی ، ایم آئی اور ایف آئی اے کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ پولیس، ائی بی اور اسپشل برانچ پہلے ہی ٹیم کا حصہ تھی۔

رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزمان کی تعداد 36 ہو چکی ہے جن میں 9 یونیورسٹی ملازمیں بھی شامل ہیں۔32 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔  وقار احمد تین اہم گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے جبکہ 6 ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کر لیا ہے۔

وقار احمد نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ ملزم نے مشال خان پرتین گولیاں چلائیں جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ جائے وقوعہ سے حاصل شواہد کا فرانزک لیب بجھوا دیے ہیں۔

عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے یا نہ بنانے کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحقیقات کرنا عدالت کا کام نہیں۔ یہ انتظامی معاملہ ہے، مداخلت نہیں کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامی ایکشن لینا عدالت کا کام نہیں ہوتا۔ جوڈیشل کمیشن تحقیقات پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ شواہد اکھٹے کرنا بھی عدالت کا کام نہیں۔ جوڈیشل کمیشن تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور کی فرانزک لیب عالمی معیار کی ہے۔ ممکن ہو تو فرانزک کیلئے شواہد لاہور بھی بجھوائے جاسکتے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ جو فرانزک ٹیسٹ پشاور میں نہ ہوسکے اسے لاہور بجھوایا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے دو ہفتے میں پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ سماء

KPK

SUO MOTO

Abdul Wali Khan university

mashal murder case

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div