کلبھوشن یادیو کو سزائے موت ایک چیلنج
تین مارچ 2016 کو ایک بھارتی نیول کمانڈر بلوچستان سے گرفتار ہوا جس نے اپنے ایک بیان میں کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردانہ کروائیوں کا اعتراف کیا۔ یہ کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل تھا جس کو آرمی ایکٹ 1952 کے تحت سزائے موت سنائی گئی ہے۔ پاکستان کی طرف سے سزائے موت کا فیصلہ آنا نہایت جرات مندانہ قدم ہے۔ لیکن اس سزائے موت پر عمل درآمد ہوگا بھی یا نہیں ایک سوالیہ نشان۔۔۔۔۔؟
راوندر کوشک عرف نبی احمد شاکر بھارتی جاسوس کو 1985 میں سزائے موت سنائی گئی۔ راوندر 1979 میں کلرک کی حیثیت سے پاکستان آرمی میں بھرتی ہوا اور 1983 میں عنایت مسیح نامی جاسوس کی وجہ سے پکڑا گیا لیکن سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ جسے سپریم کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ اسی عمر قید کے دوران کوشک نومبر 2001 کو ملتان جیل میں ہارٹ اٹیک کے باعث طبعی موت مرگیا۔
کشمیر سنگھ عرف ابراہیم بھارتی جاسوس کو 1973 میں سزائے موت سنائی گئی۔ کشمیر سنگھ 1966 کو پاکستان میں داخل ہوا تھا لیکن عمر قید میں تبدیل ہوجانے کی وجہ سے سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔2008 میں انصاف برنی نامی انسانی حقوق کے نگران وزیر کی اپیل پر اسے رہا کر دیا گیا۔
سربجیت نامی بھارتی جاسوس کو 1991 میں سزائے موت سنائی گئی۔ سپریم کورٹ کے سزائے موت کو برقرار رکھنے کے باوجود 'سزائے موت پرعمل درآمد نہ ہوسکا'۔ جسے جون 2013 میں صدر آصف زرداری نے عمر قید میں تبدیل کر دیا اور بعد ازاں یہ کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں کے جھگڑے میں ہلاک ہوا۔
کلبھو شن یادیو کو پھانسی دی جائے گی یا تاریخ اپنی روایت کو برقرار رکھے گی۔۔؟ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے فیصلے سے عمل درآمد تک کا سفر کئی مراحل سے گزرتا ہے۔
یادیو آرمی چیف کو اپیل فائل کر سکتا ہے۔ *
ریویو پیٹیشن فائل کر سکتا ہے۔ *
سپریم کورٹ میں اپیل کو سکتا ہے۔ *
صدر کے پاس مر سی پیٹیشن فائل کر سکتا ہے۔ *
ان سب مراحل کے بعد بلیک وارنٹ ایشیو ہوتا ہے۔ لہذا یہ سفر دنوں نہیں سالوں پر بھی محیط ہو سکتا ہے۔
پھانسی کی خبر کے بعد بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے اور ان کے سیاستدانوں کے بہت سخت بیانات سامنے آرہے ہیں۔
سشما سوراج کا کہنا ہے کہ یادیو بھارت کا بیٹا ہے اسکو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ اسی لئے یہ خیال بھی سامنے آرہا ہے کہ ریٹائرڈ پاکستانی لیفٹینینٹ کرنل محمد حبیب ظاہر کا نیپال سے اغوا کلبھوشن یادیو کیس کی کڑی ہوسکتا ہے۔
یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ یادیو کے کیس میں دنیا کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے اس کی فیملی (جو کہ اس کی گرفتاری سے اب تک غائب ہے) اسے بھی میڈیا پر لایا جا سکتا ہے۔
پھانسی کے فیصلے کے خلاف یہ بھارتی کوششیں ہیں جو کہ فیصلہ میں رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں جبکہ پھانسی کا فیصلہ بین الاقوامی قانون اور جینیوا کنوینشن کے جنگ کے قوانین کے عین مطابق ہے۔ تاہم کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پاکستان کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔