افغانستان میں سوویت حملہ ہمارے کہنے پر ہوا نہ نائن الیون،ناصرجنجوعہ
قومی سلامتی امور کے مشیر ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں سوویت حملہ ہمارے کہنے پر ہوا نہ نائن الیون ، دونوں واقعات کسی اور نے کیے اور نتائج ہم بھگت رہے ہیں ، سوویت حملے کے وقت سوچ تھی کہ اگلی باری ہماری ہے،ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جہاد کا نظریہ استعمال کر کے افغانستان لڑا،اس وقت افغانستان کےساتھ نہ کھڑے ہوتے توکیا آج افغانستان ہوتا؟۔
ناصر جنجوعہ نے اکادمی ادبیات اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی راستہ روس کو پیش کردیتے تو روس آج بھی افغانستان میں ہوتا، افغانستان میں خلا چھوڑ دیا گیا ،یہیں سے نائن الیون ہوا، سیاسی طور پرطالبان کو شامل نہ کرنا کیا ہمارا قصور ہے ؟ ہم افغان طالبان کے ساتھ ہیں تو پاکستانی طالبان ہمارے ساتھ کیوں لڑ رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ہم نے جو پوزیشن لی اس نے بہت زخم دئیے، پاک افغان بارڈر کا بلند ترین مقام 24ہزار فٹ بلندہے، پاکستان اور افغانستان کی سرحد 2611 کلومیٹر طویل ہے، افغان طالبان کو پاک سر زمین استعمال کرنے سے روکنے پر وہ ہم سے لڑتے ہیں۔
ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ افغانستان معصوم بن کر چلے جانا اور وہاں ہتھیاراٹھا لینا بہت آسان ہے ،30 لاکھ افغان پناہ گزینوں کو پاکستان میں رکھاہواہے، ان چیزوں کا ادراک نہ کرنےوالے پاکستان پر الزام لگا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نيشنل سيکيورٹي پر ہميں اپنے آپ سے سوالات کرنے پڑيں گے، اگر آپ کا سائبر ڈيٹا کہيں اور جائے تو کيا آپ محفوظ ہيں، ہمين سوچنا ہوگا کہ عملي طور پر کيا اسٹريٹيجي اپنائي جارہي ہے، سرحدوں کي سيکيورٹي قومي سلامتي کا حصہ ہے، ملکي معيشت اور سيکيورٹي ايک دوسرے پر منحصر ہيں، ملکي سلامتي کيلئے سيکيورٹي کا دائرہ مزيد وسيع کرديا گيا ہے۔
آخر میں ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ دنيا ميں نئے رجحانات اور تنديلياں جانے بغير اگے نہيں بڑھ سکتے، ملکي سيکيورٹي کيلئے سائيبر ڈيٹا بھي محفوظ ہونا چاہيئے، قومي سلامتي کو علاقائي اور قومي تناظر ميں ديکھنا ہوگا۔ سماء