مشال خان قتل،یونیورسٹی نوٹیفکیشن میں قتل کےدن کی تاریخ درج
مردان : مشعال خان قتل کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا، مشعال خان سمیت تین طالب علموں کو یونیورسٹی سے معطل کرنے کا نوٹی فکیشن سامنے آگیا، نوٹی فکیشن پر قتل کے دن ہی کی تاریخ لکھی ہے۔ عبدالولی خان یونیورسٹی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ نوٹی فکیشن اسسٹنٹ رجسٹرار نے جاری کیا ہے۔ نوٹی فکیشن پر 13 اپریل کی تاریخ لکھی ہے اور یہ وہی تاریخ ہے جس روز مشعال خان کو قتل کیا گیا تھا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق ایک کمیٹی مشعال سمیت 3طالب علموں پر توہین مذہب کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔
نوٹی فکیشن میں کمیٹی کے6 ارکان کے نام بھی شامل ہیں، تاہم کمیٹی کے کنوینر کو ایسی کسی کمیٹی کے قیام کا علم مشعال کے قتل کے اگلے روز ہو سکا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق تینوں طلبہ کے یونی ورسٹی میں داخلے پر تاحکم ثانی پابندی بھی لگائی گئی ہے۔
اس نوٹی فکیشن کے سامنے آنے کے بعد تحقیقات میں کچھ نئے سوال پیدا ہوگئے ہیں، پہلا سوال یہ ہے کہ جب الزام کی تحقیقات ابھی ہونا تھی تو طالب علموں کو معطل پہلے ہی کیوں کر دیا گیا۔
دوسرا سوال کیا یہی وہ نوٹی فکیشن تو نہیں جو طالب علموں میں اشتعال کا سبب بناتھا؟۔
تیسرا سوال یہ کہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ رجسٹرار کے پاس وہ کون سے ثبوت تھے جن کی بنیاد پر مشعال اور دیگر 2 طلبہ پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔
چوتھا سوال یہ کہ کیا مناسب نہ ہوتا کہ نوٹی فکیشن میں توہین مذہب کے الزام کا ذکر نہ کیا جاتا؟۔ سماء