
[video width="640" height="360" mp4="https://i.samaa.tv/wp-content/uploads/sites/11//usr/nfs/sestore3/samaa/vodstore/urdu-digital-library/2016/04/Mardan-Issue-FIR-Ex-14-04.mp4"][/video]
مردان : مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں قتل کئے گئے نوجوان مشعال خان کو صوابی میں سپرد خاک کردیا گیا ،واقعہ کے دو الگ الگ مقدمات درج کرلیے گئے ہیں، جب کہ 20نامزد افراد میں سے 8کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ایک مقدمے میں قتل اور دہشت گردی سمیت 6 دفعات شامل کی گئی ہیں، جب کہ ایس ایچ او شیخ ملتون محمد سلیم کی مدعیت میں درج مقدمے میں سڑک بلاک اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات ڈالی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق مشال کو باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے قتل کیا گیا۔

ڈی پی او مردان کے مطابق ملزمان کی شناخت ویڈیوز سے کی گئی، پولیس کے مطابق مزید ملزمان کی گرفتاری کے لئے 3 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں،جن میں طلباء کے ساتھ ایک کونسلر اور چار یونیورسٹی ملازمین بھی شامل ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ جنگل کا قانون کسی طور رائج نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سب سے آئی جی خیبر پختونخوا سے رابطے میں ہوں، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی انتہائی ضروری ہے۔
تدفین کے موقع پر مشعال خان کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا دین اورمذہب کا احترام کرتا اور حصول علم پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا بیٹا گھر میں زیادہ سے زیادہ پیغمبراسلامﷺ کی تعلیمات کا درس دیتا تھا،وہ سودی نظام پرتنقید کرتا تھا،میں ایک باپ کی حیثیت سے انصاف چاہتا ہوں۔ سماء