ثابت شدہ سے مبینہ، کلبھوشن یادیو
۔۔۔۔۔** تحریر ؛ سالار سلیمان **۔۔۔۔۔
بلوچستان میں حالات خراب تھے، ایجنسیاں دن رات صورتحال مانیٹر کر رہی تھیں، ڈیٹا اکٹھا کرکے اُن کا تجزیہ کیا جارہا تھا لیکن اُن کو اُس ماسٹر مائنڈ کی تلاش تھی جو ان سارے حالات و واقعات کے پیچھے موجود تھا، اسی دوران اُن کو اندازہ ہوا کہ بلوچستان میں گیم اتنی سادہ نہیں ہے بلکہ انتہائی پیچیدہ ہے۔ یہاں پر سلیپنگ سیلز ہیں، یہاں پر ایجنٹس ہیں، یہاں پر انڈر کور آپریٹیوز ہیں اور یہاں پر اُن کے سیاسی حمایتی بھی ہیں۔ فورسز کو یہ اندازہ بھی ہوا کہ اس گیم کے ایک نہیں بلکہ دو چار، یا اس سے بھی زیادہ ماسٹر مائنڈ موجود ہیں۔ دہشت گردوں کے ساتھ انکاؤنٹر میں اُن کے دوست اپنی جانیں دے چکے تھے، لیکن ایجنیسیاں اور قوم کے سپوت جانتے تھے کہ جس آگ کے دریا میں کود چکے ہیں، وہاں شہادت ہے اور اس سے کم کچھ نہیں۔
کام جاری تھا کہ اچانک اُن کو ایک لیڈ حاصل ہوئی، بلوچستان سے ایک کال ملائی گئی جس کی لوکیشن نامعلوم تھی لیکن اُس فون سے بات کرنیوالا اُس زبان میں بات کررہا تھا جو کہ بلوچستان، ایران اور افغانستان میں نہیں بولی جاتی تھی، یہ مراٹھی زبان تھی جو کہ بھارت میں بولی جاتی تھی، اُنہوں نے اس کال کا تجزیہ کیا، اس حوالے سے انفارمیشن اور مزید معلومات حاصل کیں اور فیصلہ کیا کہ صاحب کال کی گرفتاری ضروری ہے، کاؤنٹر انٹیلی جنس آپریشن میں ماشکیل کے علاقے سے وہ شخص گرفتار کیا گیا، اس کو نامعلوم مقام پر شفٹ کرکے تفتیش کی گئی، یہ گرفتار ہونیوالا فرد ’’کلبھوش یادیو‘‘ المعروف حسین مبارک پٹیل تھا، جب اُس سے تفتیش کی گئی تو اُس نے ہوشربا انکشافات کئے۔
ایجنسیوں کو ایک زبردست لیڈ حاصل ہوئی تھی جس نے بعد ازاں بلوچستان میں امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، اللہ اس عمل کے دوران شہید ہونے والے نامعلوم ہیروز کے درجات بلند کریں، فوج نے اس کے اعتراف اور انکشافات پر مبنی ویڈیو کو عام کردیا اور یوں ایک دہشت گردی کا نیٹ ورک منظر عام پر آگیا جس سے پاکستان کے اس مؤقف کی تائید ہوئی کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان کے حالات بھارت خراب کرواتا ہے۔ کلبھوشن کے اپنے اعترافی بیان میں اس نے کہا کہ وہ نیوی میں تھا، اُس کا کہنا تھا کہ میں فوج کا ملازم ہوں اور میری ریٹائرمنٹ 2022ء میں ہونی ہے۔ اُس نے اعترا ف کیا کہ 2013ء میں بھارتی ایجنسی را نے اسے چنا، اُس نے چاہ بہار میں ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا تھا اور اُسی کی آڑ میں وہ پاکستان میں بلوچستان کے حالات بھی خراب کرنے کی تمام تر پلاننگ اور گیم فائنل کیا کرتا تھا، اُس کی کامیابی کی شرح بھی اچھی تھی اور بھارت سرکار اُس کے کام سے خو ش بھی تھی، اُس نے 3 سال کامیابی سے کام کیا تاہم 2016ء میں وہ گرفتار ہوگیا۔ کلبھوشن نے انڈین نیشنل ڈیفنس اکیڈمی 1987ء میں جوائن کی اور 1991ء میں وہ نیوی کے انجینئرنگ برانچ سے منسلک ہوگیا تاہم پارلیمنٹ پر حملے کے بعد اُس نے بھارت میں سے انٹیلی جنس کی معلومات وغیرہ اکٹھا کرنا شروع کیں، وہ یہ معلومات اور تجزیے اپنی قیادت کو بھجوا دیتا، اُس کا مشاہدہ، معلومات اور تجزیے درست تھے، 14 سال کے بعد 2003ء میں اُس کو انٹیلی جنس آپریشنز کیلئے لانچ کیا گیا، 2013ء تک کلبھوشن درجنوں مرتبہ غیر قانونی طریقے سے پاکستان آتا جاتا رہا، اُس کے پاس پاکستان کی جعلی دستاویزات بھی موجود تھیں، فرقہ وارانہ فسادات کیلئے اُس نے اپنا نیٹ ورک قائم کیا اور پھر اُس کو آپریٹ بھی کرتا رہا، یہ بات بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی صاحب نے بھی کی اور پاک فوج کے ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی۔
بھارت نے تسلیم کیا کہ کلبھوشن یادیو اُن کا شہری ہے تاہم اُنہوں نے کہا کہ وہ فوج سے ریٹائرمنٹ لے چکا ہے اور اُس کا فوج سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، تاہم وہ اس بات کا جواب دینے سے قاصر ہیں کہ زیڈ۔41855 کے حاضر سروس افسر کی پاکستان میں موجودگی کیوں تھی؟، کیا وہ اپنی یہاں اپنے داماد کو ملنے آتا تھا یا اُس کا پاکستان میں کوئی کاروبار تھا؟، بھارت یہ بھی بتانے سے قاصر ہے کہ اُس کے پاس سے برآمد ہونیوالی حساس دستاویزات کیا تھیں؟، بھارت یہ بھی واضح نہیں کرپارہا کہ کلبھوشن کے اعترافی بیان کو کس ٹوکری میں رکھیں۔
آج فوجی عدالت نے کورٹ مارشل 1952ء کے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 59 اور 1923ء کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ دفعہ 3 کے تحت کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنادی، اب آپ بھارتی میڈیا کی دیدہ دلیری دیکھیں کہ وہ کیسے ثابت شدہ مجرم کو معصوم بنارہا ہے اور ایک ہم ہیں کہ اتنی بڑی لیڈ کو ہم عالمی فورم پر کیش نہیں کرواسکے، ہم شروع سے چیخ رہے ہیں کہ بھارت بلوچستان کا امن خراب کررہا ہے لیکن دنیا ہماری نہیں سن رہی حتیٰ کہ ہم نے اِن واقعات کا سر خیل بھی پکڑلیا لیکن اُس کے باوجود ہماری نہیں سنی جا رہی، کیوں؟، کیونکہ ہم مؤثر سفارتکاری کے اصولوں سے ناواقف ہیں، جب فوج نے اپنا کام کرلیا تھا تو یہ باقی ماندہ سسٹم کا کام تھا کہ وہ عالمی سطح پر کلبھوشن کو کیش کرواتے، عالمی فورمز پر بھارتی مداخلت کے ثبوت دیتے اور دنیا کو بتاتے کہ بھارت کیسے پاکستان کو غیر مستحکم کررہا ہے لیکن ہم نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا اور ہمارے پڑوسی نے اپنے میڈیا کے ذریعے سے ثابت شدہ ملزم کے حق میں رائے عامہ ہموار کرلی اور اب عالمی میڈیا اِس ایجنٹ کیلئے ’’مبینہ‘‘ کے الفاظ استعمال کررہا ہے۔ یہ کیا ہے؟، یہ ’’مبینہ‘‘ ہماری آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے، کیا کوئی ہے جو اب بھی جاگ جائے؟۔