غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت جہاں ایک طرف ملک میں دہشتگردی کم کرنے اور معیشت میں بہتری کے دعوے کررہی ہے۔ وہیں پچھلے چار سالوں سے ہر سال گرمیاں آنے پر شرمندگی سے بچنے کے لئے دعوی کرتی ہے کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم کی جارہی ہے۔
یہی حکومت تھی جو 2013 میں حکومت میں آنے کے بعد 2014 میں دعوی کرتی تھی کہ اس سال گرمیوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور کے مقابلے میں لوڈ شیڈنگ کم ہورہی ہے اور نواز حکومت لوڈ شیڈنگ مکمل طور پر ختم کردیگی۔
سال 2014 کی گرمیاں تھیں اور اب 2017 کی گرمیاں۔۔۔ لوڈ شیڈنگ میں کمی ضرور ہوئی مگر حکومت کے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے وعدے دھرے کے دھرے ہی ہیں۔ ہر سال گرمیاں آنے پر حکومتی وزیر لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے کی گردان دھراتے ہیں اور یوں ہر سال گرمیاں گزر جاتی ہیں۔
حکومت میں آنے کے بعد ہی نہیں بلکہ 2013 کے انتخابات سے پہلے بھی نواز لیگ حکومت میں آنے کے بعد لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے وعدے کرتی تھی۔ مگر 2018 کے عام انتخابات آنے کو ہیں۔ مگر لوڈ شیڈنگ ہے کہ ختم ہونے کانام ہی نہیں لے رہی۔
اب ایک بار پھر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے دعوی کیا ہے کہ رواں برس کے رواں مہینے اپریل کے اختتام سے پہلے لوڈ شیڈنگ ختم کردی جائیگی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چونکہ اس سال اپریل میں درجہ حرارت پچھلے سال کی نسبت زیادہ ہے۔ اس لئے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ اس سال پچھلے سال کی نسبت ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
حیرانگی کی بات یہ ہے کہ نواز حکومت ہر سال گزر جانے والے سال کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے طلب میں اضافے کا عضر بھی پیش کرتی ہے اور اس بار تو درجہ حرارت کا کنٹرول حکومت کے پاس ناہونے کی وجہ سے بھی اپریل کے مہینے میں ہونے والی لوڈ شیڈنگ کی وجہ بتا رہی ہے۔
نواز حکومت کی طرف سے ایسے موازنے نئےنہیں۔ بلکہ ہر سال گرمیوں میں اگلی گرمیوں تک بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق کو ختم کرکے بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کے وعدے کئے جاتے رہے ہیں۔ مگر ہر سال پچھلے سال کئے گئے وعدوں کو نئے سال کے وعدوں سے بدل دیا جاتا ہے۔ نہیں بدلتے تو وہ وفاقی وزیر جو ہر سال لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے وعدے کرتے ہیں۔
نواز لیگ کے 2013 کے انتخابات سے پہلے اور اقتدار میں آنے کے بعد کئے جانے والے وعدوں کے بارے میں بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ۔
غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا۔
اس کے علاوہ نواز حکومت کی طرف سے جہاں ایک طرف پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کے زریعے ملک کی تقدیر بدلنے کے دعوے کئے جارہے ہیں۔ وہیں حکومت شروع کئے جانے والے نئے بجلی کے منصوبوں کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے وعدے بھی کررہی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے میں خصوصی طور پر وزیر اعظم کی طرف سے متعدد بجلی کے منصوبوں کے افتتاح کئے گئے۔ لیکن درحقیقت یہ تمام افتتاح پروجیکٹس کے شروعات کے تھے۔ ناکہ منصوبے مکمل ہونے کے۔
ممکن ہے کہ نواز حکومت کی طرف سے یہ تمام صوبے دانستہ طور پر ایسے وقت میں شروع کئے گئے ہوں۔ جوکہ اگلے عام انتخابات سے پہلے مکمل ہونے ہوں اور جن کو کیش کرواتے ہوئے نواز لیگ اگلے انتخابات میں جیت سکے۔
لیکن ابھی تک کی صورتحال کے مطابق نواز لیگ کا حساب کتاب کچھ غلط ثابت ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ہر سال لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے وعدے کرنے والے اگر پانچ سالوں میں کئے جانے والے وعدوں کو حقیقت میں بدل ناسکے۔ تو پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے لئے نواز لیگ کا عام انتخابات میں مقابلہ کرنا قدرے آسان ہوگا۔
اگر نواز لیگ حکومت اگلے سال ختم ہونے والے پانچ سالہ دور میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ناکرسکی تو اگلے انتخابات کے بعد آنیوالی حکومت نواز لیگ کے لگائے گئے منصوبوں سے ملنے والی بجلی کی بنیاد پر دعوے کریگی کہ اس سال گرمیوں میں نواز لیگ کے دور کی نسبت کم لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔
لیکن سوال یہ بھی ہے کہ اگر نواز لیگ کے بجلی کے منصوبے لگانے کا حساب کتاب درست ثابت ہوگیا تو؟۔۔۔