سینیٹ اجلاس : وزراء کی عدم موجودگی پر ڈپٹی چیئرمین سمیت اپوزیشن کا واک آؤٹ
اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : سینیٹ اجلاس میں وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے بھی واک آؤٹ میں اپوزیشن کا ساتھ دیا، زاہد خان کہتے ہیں ایسی جمہوریت کے داعی نہیں جو آمریت جیسی ہو، حکومت کا رویہ آمرانہ ہے۔
سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کی زیرصدارت ہوا، اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز ہونا تھا تاہم وزراء کی عدم موجودگی پر زاہد خان برہم ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی وزیر نہیں آتا تو اجلاس ملتوی کردیا جائے، ہم ایسی جمہوریت کے داعی نہیں جو آمریت جیسی ہو، حکومت کا رویہ آمرانہ ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ بجٹ پر تجاویز کیسے دوں کوئی سننے والا موجود ہی نہیں، کراچی واقعے پر وزیر داخلہ اور وزیر مملکت ایوان کو اعتماد میں لینے نہیں آئے، حکومت کا سینیٹ سے رویہ درست ہی نہیں، ایسے سمجھ رہے ہیں جیسے یہ ایوان ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو کیسے سپورٹ کریں، کوئی واضح پالیسی تو دے، انہوں نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرنے سے انکار کردیا، جس پر اپوزیشن نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا، ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ بھی اپنی نشست سے اٹھ کر اپوزیشن کے ساتھ چلے گئے جبکہ ایم کیو ایم کے اراکین نے کراچی واقعے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
واک آؤٹ کے بعد سینیٹ کا اجلاس 20 منٹ کے وقفے سے دوبارہ شروع ہوا، رضا ربانی نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، یہ بجٹ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدوں کے تحت بنایا گیا، بجٹ صوبائی فنڈز کو وفاق کو منتقل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کے میں بیروزگاری بڑھی، یہاں وہ جماعتیں حکومت میں ہیں جو انقلاب لارہی تھیں، وفاق کا اختیار نہیں کہ وہ ہیلتھ انشورنس اسکیم شروع کرے، صوبوں کا معاملہ ہے، اگر حکومت کو اسکیم لانچ کرنی تھی تو اس کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل سے لیتے، ہیلتھ انشورنس اسکیم صرف مسلم لیگ ن کے ورکرز کو دی جائیگی۔
وہ کہتے ہیں کہ اداروں کے سربراہان کی تقرری بنائے گئے بورڈ کے ذریعے نہیں ہورہی بلکہ تقرریوں میں من مانی کی جارہی ہے، حکومت نے 90 ایس آر او جاری کئے جو غیر آئینی ہیں۔ سماء