پاکستان کا گرینڈ کینن
سورج کی سنہری شعاؤں میں چمکتے زردی مائل پتھروں کا قلعہ نما ڈھانچہ دور تک پھیلا ہوا تھا ۔ فاصلے سے دیکھنے پر گماں ہو کہ گویا کسی طاقت ور شاہنشاہ کی رہائش گاہ ماضی کی دھول میں اٹ گئی ہو ۔ لیکن یہ تو ان چٹانوں کا سلسلہ تھا جو سالوں تک سمندر کی گود میں رہنے کے بعد ہواؤں کے سپرد ہوا ۔ امریکی ریاست ایریزونا کے عجوبے گرینڈ کینین کی طرح ان چٹانوں کو دریائے کولوراڈو نہیں بحیرہ عرب نے کمال فن سے تراشا ہے ۔

گویا لہریں کسی فن پارے کو کنارے پر سجا کر لوٹ گئی ہوں ۔ چٹانوں پر بنی افقی اور عمودی لکیریں ہوں یا آڑی ترچھی پگڈنڈیاں ،ہرانچ سنگ تراشی کا عمدہ نمونہ تھا ۔
ذکر ہے مکران کے ساحل پر پھیلے اس گرینڈ کینین کا جس کی حفاظت کے لئے امید کی دیوی پہرہ دیتی ہے ۔ صدیوں سے شہزادیوں کا لبادہ اوڑھے اس مجسمے کو اکیس ویں صدی میں اس وقت پہچان ملی جب ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی کی نگاہ اس پر ٹھہری۔ بے جان پتھروں کے ڈھانچے کو پرنسزآف ہوپ کا نام دے پر اداکارہ نے جان ڈال دی ۔ یہی نہیں مصر کا ابو الہول بھی اس منفرد گرینڈ کینین کا مکین ہے ۔ جسے انسان نے نہیں بلکہ قدرت نے تعمیر کیا ہے ۔
اس شاہکار سے چند ہی کلو میٹر کے فاصلے پر خاموش پہاڑوں سے ابلتا کیچڑ کا لاوا دیکھنے والوں کو مزید متاثر کرتا ہے ۔ وسیع علاقے پر پھیلی چوٹیوں کی بلندی تک جانے والا راستہ ایک اجنبی دنیا کی سیر کراتا ہے ، بغیر شعلوں کے جوش مارتا کیچڑ کا سمندر انمول نظارہ پیش کرتا ہے ۔ ہنگول میں بکھری ان چھوٹی چوٹیوں کے درمیان ایشیا کا سب سے بلند اور متحرک ’’مڈ والکینو ‘‘بھی سراٹھائے کھڑا ہے جسے ابھی تک کسی نے سرنہیں کیا ۔
ویران علاقے کی ایک اورحیرت انگیز خوبی یہاں کی بولتی ہوائیں ہیں ۔ سفیدی مائل پہاڑوں سے بغیر کسی شور کے بہتے لاوے کی خاموشی کو توڑنے کے لئے یہاں ہوائیں خوب سرگوشیاں کرتی ہیں ۔ بند آنکھوں سے پہاڑوں سے ہواؤں کی تکرار چڑیوں کی چہک سے کہیں زیادہ بھلی محسوس ہوتی ہے ۔ ایک ساتھ سمٹے ہوئے یہ شاہکار قدرت کے انمول تحفے سے کم نہیں ۔
ہموار کوسٹل ہائی وے کے باعث اس لاقیمتی خزانے تک رسائی تو ممکن ہوگئی ہے تاہم سرائے سمیت بجلی ،پانی اور مواصلات کی بنیادی سہولیات کی کمی نے اس لاجواب گرینڈ کینین کو لاکھوں سیاحوں کے لئے گمنام رکھا ہے ۔ گھنٹوں کا سفر طے کرکے آنے والوں کے لئے کنڈ ملیر سے پہلے موجود ڈھابے کے علاوہ کوئی آسرا نہیں ۔ ساحل پر بھی ہٹس کا خاطر خواہ انتظام نہ ہونے کے باعث سیر کا لطف ادھورا محسوس ہوتا ہے ۔ کیمپنگ کے لئے سب سے زیادہ موثر یہ مقام اب بھی تاریک ہے ۔
ہالی ووڈ حسینہ انجلینا جولی کی نگاہ مجسمے کو امید کی شہزادی کا نام تو دے سکتی ہے ۔ لیکن اسے سیاحوں کا مسکن بنانے کے لئے حکومت کی نظر کرم کی ضرورت ہے، ورنہ ایشیا کے سوئٹزر لینڈ کی طرح پاکستان کا گرینڈ کینین بھی پہچان کے لئے ترستا ہی رہے گا ۔