سفری پابندیوں کا نیا حکم نامہ بھی معطل
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ڈونلڈ ٹرمپ کو پھر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑگیا۔ریاست ہوائی میں وفاقی جج نے نئی سفری پابندی کو شروع ہونے سے ایک گھنٹہ قبل معطل کر دیا۔ امریکی صدرنے عدالتی فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ نیا حکم نامہ بھی تعصب پر مبنی ہے۔ وکلاء کا مؤقف تھا کہ سفری پابندی آئین کی پہلی ترمیم کی بھی خلاف ورزی ہے اورہوائی کی مسلم ایسوسی ایشن کے پیش امام اسماعیل الشیخ کی ساس کی امیگریشن کا معاملہ اس کا کھلا ثبوت ہے۔ ہوائی کے ڈسٹرکٹ جج ڈیریک واٹسن کے مطابق عدالت کے حکم کا اطلاق پورے ملک میں ہوگا۔
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں سفری پابندی کے خلاف فیصلہ دے کرعدالت نے اختیارات سے تجاوزکیا ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے کیونکہ وفاقی عدالت کے فیصلے سے کمزور امریکا کا تصور اجاگر ہوگا۔ نیش ول میں خطاب میں کہا کہ آئین کے تحت ملکی مفاد میں امیگریشن معطل کرسکتا ہوں، جلد اس کیس میں کامیاب ہوں گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے رواں ماہ کے آغازمیں نئے صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت چھ مسلم ممالک (ایران، لیبیا، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن ) کے شہریوں پر 90 دن کے لیے امریکہ کے نئے ویزے کے حصول پر پابندی عائد کی گئی تھی، البتہ وہ افراد جن کے پاس پہلے سے ویزا موجود ہے امریکہ جا سکتے ہیں۔ پہلے حکم نامے میں عراق کا بھی فہرست میں شامل تھا لیکن نئے حکم نامے میں یہ نام خارج کر دیا گیا۔
جنوری میں بھی سفری پابندیوں سے متعلق جاری ایگزیکٹو آرڈر کیخلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے تھے تاہم حکم نامے کو فیڈرل کورٹ نے فروری میں معطل قراردیاتھا۔