پی ایس ایل فائنل اور عمران خان کا پاگل پن
پاکستان سُپر لیگ کے لاہور میں ہونیوالے کامیاب ترین فائنل میں ایک مقابلہ پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان تھا جبکہ دوسرا مقابلہ حکومت اور عمران خان کے درمیان تھا جو کہ فائنل کے کامیاب انعقاد کے بعد حکومت نے جیت لیا اور عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، پی ٹی آئی لاہور میں فائنل کروانے کے فیصلے کو حکومت کا پاگل پن کہہ چکے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ عمران خان کی طرف سے پی ایس ایل فائنل کے لاہور میں انعقاد سے متعلق حیران کن بیان سامنے آیا ہے، اس سے پہلے بھی کئی بار عمران خان ایسے اعلان کرچکے ہیں، جیسے پورے ملک میں نافرمانی کی تحریک کا اعلان اور پھر اب فائنل سے متعلق غیر ضروری بیان، جس کے بارے میں پی ٹی آئی چیئرمین پہلے کہہ چکے تھے کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانا خوش آئند ہوگا۔
عمران خان کے اتحادی شیخ رشید اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق فائنل دیکھنے قذافی اسٹیڈیم آئے لیکن عمران خان کچھ ایسی وجوہات کی وجہ سے فائنل دیکھنے نہ پہنچے، جن کا پتا صرف عمران خان کو ہی ہوسکتا ہے۔ حتیٰ کہ یہ بھی دیکھا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے 3 وزراء فائنل دیکھنے لاہور آئے، جن کا تعلق یقینی طور پر پاکستان تحریک انصاف سے تھا۔
عمران خان کے لاہور میں ہونیوالے فائنل سے متعلق بیان کے پیچھے یقینی طور پر کوئی منطق ہوگی، شاید عمران خان کا خیال ہوگا کہ اگر کچھ ہوگیا تو وہ باآسانی حکومت پر تنقیدی تیر برسا سکیں گے اور کہہ سکیں گے کہ انہوں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ فائنل لاہور میں کروانے کا فیصلہ پاگل پن ہے، لیکن اللہ کے کرم سے ایسا کچھ نہیں ہوا اور پی ایس ایل کا اہم ترین میچ کھیلنے انٹرنیشنل کھلاڑی بھی آئے، سیٹی بھی بجی اور کھیل بھی سجا۔
پی ایس ایل فائنل کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ جس اسٹینڈ میں شیخ رشید بیٹھے تھے، وہاں گو نواز گو کے نعرے لگے، ایسی صورتحال میں اگر عمران خان اسٹیڈیم میں موجود ہوتے تو حکومت کیخلاف نعرے لگانے والوں کی تعداد قدرے زیادہ ہونی تھی اور پوری دنیا نے گو نواز گو کے نعرے سنے تھے، مگر عمران خان نے یہ نادر موقع ضائع کردیا۔
فائنل دیکھنے آنے والوں میں بڑی تعداد خیبر پختونخوا سے آئے پشاور زلمی کے مداحوں کی تھی جو کہ عمران خان کے بیان کو رد کرتے ہوئے اور پشاور زلمی کو سپورٹ کرنے لاہور پہنچے، لہٰذا اگر یہ کہا جائے کہ خیبرپختونخوا کے جن ووٹرز نے عمران خان کو ووٹ دیا تھا وہ نواز حکومت کی طرف سے منعقد کردہ پی ایس ایل فائنل دیکھنے لاہور آئے تھے، تو غلط نہ ہوگا۔
اس کے علاوہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ پی ایس ایل کی ٹرافی پشاور زلمی کی ٹیم کے ساتھ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کی وجہ سے عمران خان اٹھاتے، جس سے ناصرف صوبے کے عوام خوش ہوتے بلکہ دنیا کو بھی پیغام جاتا کہ پاکستان میں کرکٹ صوبائی لیول پر بھی اتنی اہمیت رکھتی ہے کہ عمران خان جیسا اپنے وقت کا سپر اسٹار ٹرافی لینے ٹیم کے ہمراہ اسٹیج پر موجود ہے۔
خیر عمران خان نے جو کرنا تھا وہ کرلیا لیکن عمران خان کو مستقبل میں چاہئے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کو پاکستان واپس لانے میں اپنا کردار ادا کریں، کیونکہ پاکستان میں کرکٹ ہی وہ واحد چیز ہے جس کے دیوانوں کا تعلق نا تو کسی خاص سیاسی جماعت سے ہے اور نا ہی کسی خاص فرقے و مذہب اور قوم سے۔ لہٰذا عمران خان کرکٹ کے کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں، اسے سیاست کی نظر نہ کریں۔