پی ایس ایل فائنل اور عمران خان کا پاگل پن

Pakistani spectators hold placards at Gaddafi Cricket Stadium as they wait for the start of a hugely anticipated finals of its domestic cricket league, Pakistan Super League (PSL) in Lahore

پاکستان سُپر لیگ کے لاہور میں ہونیوالے کامیاب ترین فائنل میں ایک مقابلہ پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان تھا جبکہ دوسرا مقابلہ حکومت اور عمران خان کے درمیان تھا جو کہ فائنل کے کامیاب انعقاد کے بعد حکومت نے جیت لیا اور عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، پی ٹی آئی لاہور میں فائنل کروانے کے فیصلے کو حکومت کا پاگل پن کہہ چکے ہیں۔

1a

یہ پہلا موقع نہیں کہ عمران خان کی طرف سے پی ایس ایل فائنل کے لاہور میں انعقاد سے متعلق حیران کن بیان سامنے آیا ہے، اس سے پہلے بھی کئی بار عمران خان ایسے اعلان کرچکے ہیں، جیسے پورے ملک میں نافرمانی کی تحریک کا اعلان اور پھر اب فائنل سے متعلق غیر ضروری بیان، جس کے بارے میں پی ٹی آئی چیئرمین پہلے کہہ چکے تھے کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانا خوش آئند ہوگا۔

Pakistani soldier patrol as spectators queue at an entry gate of The Gaddafi Cricket Stadium in Lahore on March 5, 2017, as they arrive to watch the final cricket match of the Pakistan Super League (PSL) between Quetta Gladiators and Peshawar Zalmi. Quetta and Peshawar will have a host of foreign players available for the Pakistan Super League final in violence-hit Lahore despite security fears having already scared off a host of international stars. / AFP PHOTO / AAMIR QURESHI

عمران خان کے اتحادی شیخ رشید اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق فائنل دیکھنے قذافی اسٹیڈیم آئے لیکن عمران خان کچھ ایسی وجوہات کی وجہ سے فائنل دیکھنے نہ پہنچے، جن کا پتا صرف عمران خان کو ہی ہوسکتا ہے۔ حتیٰ کہ یہ بھی دیکھا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے 3 وزراء فائنل دیکھنے لاہور آئے، جن کا تعلق یقینی طور پر پاکستان تحریک انصاف سے تھا۔

maxresdefault

عمران خان کے لاہور میں ہونیوالے فائنل سے متعلق بیان کے پیچھے یقینی طور پر کوئی منطق ہوگی، شاید عمران خان کا خیال ہوگا کہ اگر کچھ ہوگیا تو وہ باآسانی حکومت پر تنقیدی تیر برسا سکیں گے اور کہہ سکیں گے کہ انہوں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ فائنل لاہور میں کروانے کا فیصلہ پاگل پن ہے، لیکن اللہ کے کرم سے ایسا کچھ نہیں ہوا اور پی ایس ایل کا اہم ترین میچ کھیلنے انٹرنیشنل کھلاڑی بھی آئے، سیٹی بھی بجی اور کھیل بھی سجا۔

پی ایس ایل فائنل کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ جس اسٹینڈ میں شیخ رشید بیٹھے تھے، وہاں گو نواز گو کے نعرے لگے، ایسی صورتحال میں اگر عمران خان اسٹیڈیم میں موجود ہوتے تو حکومت کیخلاف نعرے لگانے والوں کی تعداد قدرے زیادہ ہونی تھی اور پوری دنیا نے گو نواز گو کے نعرے سنے تھے، مگر عمران خان نے یہ نادر موقع ضائع کردیا۔

psl-6001

فائنل دیکھنے آنے والوں میں بڑی تعداد خیبر پختونخوا سے آئے پشاور زلمی کے مداحوں کی تھی جو کہ عمران خان کے بیان کو رد کرتے ہوئے اور پشاور زلمی کو سپورٹ کرنے لاہور پہنچے، لہٰذا اگر یہ کہا جائے کہ خیبرپختونخوا کے جن ووٹرز نے عمران خان کو ووٹ دیا تھا وہ نواز حکومت کی طرف سے منعقد کردہ پی ایس ایل فائنل دیکھنے لاہور آئے تھے، تو غلط نہ ہوگا۔

Pakistani spectators queue at one of entry gate of The Gaddafi Cricket Stadium in Lahore on March 5, 2017, as they arrive to watch the final cricket match of the Pakistan Super League (PSL) between Quetta Gladiators and Peshawar Zalmi. Quetta and Peshawar will have a host of foreign players available for the Pakistan Super League final in violence-hit Lahore despite security fears having already scared off a host of international stars. / AFP PHOTO / Arif ALI

اس کے علاوہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ پی ایس ایل کی ٹرافی پشاور زلمی کی ٹیم کے ساتھ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کی وجہ سے عمران خان اٹھاتے، جس سے ناصرف صوبے کے عوام خوش ہوتے بلکہ دنیا کو بھی پیغام جاتا کہ پاکستان میں کرکٹ صوبائی لیول پر بھی اتنی اہمیت رکھتی ہے کہ عمران خان جیسا اپنے وقت کا سپر اسٹار ٹرافی لینے ٹیم کے ہمراہ اسٹیج پر موجود ہے۔

Cricket players of Peshawar Zalmi celebrate their victory over Quetta Gladiators in the final cricket match of the Pakistan Super League (PSL) at Gaddafi Cricket Stadium in Lahore, Pakistan, early March 6, 2017. REUTERS/Faisal Mahmood

خیر عمران خان نے جو کرنا تھا وہ کرلیا لیکن عمران خان کو مستقبل میں چاہئے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کو پاکستان واپس لانے میں اپنا کردار ادا کریں، کیونکہ پاکستان میں کرکٹ ہی وہ واحد چیز ہے جس کے دیوانوں کا تعلق نا تو کسی خاص سیاسی جماعت سے ہے اور نا ہی کسی خاص فرقے و مذہب اور قوم سے۔ لہٰذا عمران خان کرکٹ کے کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں، اسے سیاست کی نظر نہ کریں۔

IMRAN KHAN

INTERNATIONAL PLAYERS

Final in Lahore

Tabool ads will show in this div