اپنی جانیں عزیز ہیں یا پی ایس ایل کا فائنل
چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی کی طرف سے پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور میں کروانے کے اعلان کو عوام نے خوب سراہا، جس کے بعد قذافی اسٹیڈیم میں فائنل کیلئے انتظامات شروع کردئیے گئے اور فائنل کیلئے فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے اعلیٰ سطح پر میٹنگز شروع ہوگئیں۔ لیکن 10 دنوں میں ہونیوالے 2 دھماکوں کے بعد لاہوری شش و پنج میں مبتلا ہیں کہ ابھی فائنل میں اتنے دن باقی ہیں اور اس اعلان کے بعد سے لاہور دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ لاہور کے علاقے ڈیفنس میں ہونیوالا دھماکا ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق دہشتگردی نہیں تھی لیکن اس سانحہ کے بعد پورے شہر میں جو خوف کی فضاء تھی وہ کسی بھی صورت دھماکے کے بعد بننے والی فضاء سے مختلف نہیں تھی۔
پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونے کے اعلان کے بعد شہری خوش تھے اور انٹرنیشنل کرکٹ کی پاکستان واپسی کیلئے پُرامید تھے، لیکن چیئرنگ کراس پر ہونیوالے دھماکے کے بعد لاہوری خوفزدہ ہیں اور کچھ تو ایسے بھی ہیں جوکہ اب مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمیں اپنی جانیں عزیز ہیں ناکہ پی ایس ایل کا فائنل۔
پی ایس ایل کا لاہور میں فائنل کروانے کے اعلان کے بعد اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے لاہوریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی گئی ہیں اور اس کی وجہ دہشتگردوں کی جانب سے پی ایس ایل کے فائنل کو ملتوی کروانے کیلئے مزید حملے ہوسکتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو تنقید کاروں کی تنقید کافی حد تک جائز ہے، پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانے کے اعلان کے بعد یقیناً دہشتگرد فائنل کو ملتوی کروانے کیلئے مزید کارروائیاں کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے کہ فائنل والے دن بھی کوئی دھماکا یا دہشت گردی ہو، جیسے مئی 2015ء میں زمبابوے کے دورہ پاکستان کے دوران دھماکا ہوا تھا، جب قذافی اسٹیڈیم کے قریب کلمہ چوک میں ہونیوالے خودکش حملے میں ایک پولیس سب انسپکٹر خود کش بمبار کو پکڑتے ہوئے شہید اور ایک شخص جاں بحق ہوا تھا۔
پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانے کے اعلان کے بعد لاہوریوں کی حالت یہ ہے کہ ڈیفنس میں ہونیوالے دھماکے کے بعد گلبرگ میں دھماکے کی افواہ کی وجہ سے ہر طرف افراہ تفری پھیل گئی، سڑکوں پر ٹریفک بری طرح جام ہوگئی اور والدین اپنے بچے اسکولوں سے لینے پہنچ گئے۔
اس کے علاوہ جب سے لاہور میں فائنل کروانے کا اعلان کیا گیا، سیکیورٹی ناکوں پر سخت تلاشی کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنے لگی ہیں اور ایسی اطلاعات گردش کررہی ہیں کہ سیکیورٹی ناکوں پر اشارے کے باوجود نا رکنے والے کو گولی مارنے کے احکامات دئیے جاچکے ہیں۔
اب ایسے حالات میں جب ایک طرف تو فائنل کرانے کی باتیں کی جارہی ہیں، پنجاب حکومت کی سیکیورٹی مہیا کرنے سے متعلق میٹنگز بے نتیجہ ہیں تو لاہوریوں کا کیا قصور جو اس اعلان کے بعد ہونیوالے دھماکے میں 15 کے قریب افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی کرواچکے ہیں اور 5 مارچ کو ہونیوالے فائنل تک پتا نہیں مزید کتنے دھماکے ہوں، جن میں پھر سے لاہوریوں کو نشانہ بنایا جائیگا۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشتگردوں کے خوف سے پی ایس ایل فائنل جیسے ایونٹس کو ملتوی نہیں کیا جاسکتا، لیکن اس کیلئے لازمی ہے کہ صوبائی حکومت سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بناکر فائنل کا انعقاد لاہور میں کرانے کا اعلان کرے، اب جب تک فائنل ہو نہیں جاتا یا پھر پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانے کا فیصلہ واپس نہیں لے لیا جاتا، لاہوریوں کی جانیں سولی پر لٹکی رہیں گی۔