ایان علی کے خلاف وزارت داخلہ پھرسپریم کورٹ میں
اسلام آباد: وزارت داخلہ نے کرنسی اسمگلنگ کیس میں ملوث ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ وزارت داخلہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے میرٹ پر فیصلہ دیا لیکن درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ نہیں لیا. ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ کار سے بھی باہر تھا ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب کے احکامات پرایان علی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا مگر پنجاب حکومت کو سنا ہی نہیں گیا۔ وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں ماڈل ایان علی کو فریق بنایا گیا ہے ۔
مزید پڑھیں: ایان علی کے من کی مراد پوری
واضح رہے کہ 19 جنوری کو سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایان علی کا نام ای سی ایل سے نام نکالے جانے کے حکم کے کچھ دیر بعد اپنے فیصلے پرعملدرآمد روک دیا تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وفاقی کی جانب سے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی تھی کہ فیصلہ چینلج کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر بینچ نے اپنے فیصلے پرعملدرآمد روکتے ہوئے وفاقی حکومت کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کیلئے دس روز کی مہلت دی تھی۔
مزید پڑھیں: لمحہ بھر کی خوشی؛ایان کی اڑان پھر رک گئی
ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق محفوظ کیا گیا فیصلہ جسٹس احمدعلی شیخ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نےسنایا تھا۔ ریفری جج نےجسٹس کے کے آغا کے فیصلے سے اتفاق کیا۔ جسٹس احمدعلی اورجسٹس کےکےآغا پرمشتمل دو رکنی بینچ کے درمیان فیصلے پراختلاف کے باعث جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹوکوریفری جج مقررکیا گیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے اس سے پہلے بھی 2 بارایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا مگر وفاق محکمہ داخلہ کی جانب سے مختلف جوازوں کی بناء پرایان علی بیرون ملک نہ جا سکیں۔ایان علی کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد ائرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے سامان میں سے 5 لاکھ سے زائد امریکی ڈالر برآمد ہونے پر کسٹم حکام نے حراست میں لیا گیا تھا۔ سماء